گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
ساتھ پڑھتےاور پھر تھوڑی دیر کے لیے دوبارہ سوجاتے، اور پھر اٹھ کر فجر کی نماز کے لیے تشریف لے جاتے۔ اس لحاظ سے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی تہجد بین النومین ہوجایا کرتی تھی۔ اور ہماری نمازِ فجر بین النومین ہوتی ہے، بلکہ ہم لوگ تو فجر میں بھی حالتِ نوم میں ہوتے ہیں ۔ آج مسلمان فجر کے لیے بڑی مشکل سے اُٹھتے ہیں اور نیند ہی نیند میں فجر پڑھ کر فوراً سو جاتے ہیں ۔تہجد میں مزے لے کر قرآن پڑھنا بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ و سلم تہجد میں ایک ہی آیت کو بار بار تلاوت فرماتے حتّٰی کہ ساری رات اسی ایک آیت کی تلاوت میں گزر جاتی۔ بھئی! جو حافظِ قرآن ہیں وہ کوشش کرکے زیادہ قرآن پاک پڑھ لیں ، اور جو ساتھی حافظِ قرآن نہیں ہیں ان کے لیے یہ صورت نکل آئی کہ انہیں اگر ایک بھی آیت یاد ہے تو اسی کو شوق سے پڑھتے رہیں ۔ سورۂ اِخلاص سب کو یاد ہوتی ہے، وہی پڑھتے رہیں ، اِن شاء اللہ سنت کا ثواب مل جائے گا۔ لیکن یہ بات واضح رہے کہ یہ کام اجتماعی طور پر نہیں کرنا، بلکہ اکیلے میں محبت اور عقیدت کے ساتھ کوئی کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالی کے نزدیک نفل کی جماعت مکروہ ہے۔مغرب سے عشاء کا قیمتی وقت: بسا اوقات نبی صلی اللہ علیہ و سلم مغرب سے عشاء تک کے پورے وقت کو عبادت میں گزارتے تھے۔ یہ وقت بعض صوفیائے کرام کے نزدیک بڑا قیمتی وقت ہے، اور وہ حضرات اس وقت میں اپنے معمولات کو پورا کرتے تھے۔ معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے چاہے اوقات تبدیل ہوتے ہوں ، مگر یہ بات پکی تھی کہ نبی کریمﷺ پابندی کے ساتھ تہجد پڑھا کرتے تھے۔ _