گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
کرتے تھے) امی عائشہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے رسولﷺ نے ایسی عورتوں پر لعنت کی ہے جو مردوں کے طور کو اختیار کریں ۔ (سنن ابی داؤد: رقم 4099)جوتا اُن کا ایسا تھا جو مردوں کا تھا اسے بھی مناسب نہیں سمجھا گیا۔ عورت ہے تو مکمل عورتوں کے لباس میں ہو، مرد ہے تو مکمل مردوں والا لباس پہنے۔اسی طرح عورتوں کے لیے قمیض آگے سے کھلا رکھنا، یا پیچھے سے کھلا رکھنا کہ جسم نظر آتا ہو یہ بھی منع ہے۔ خواتینِ اسلام تو اسلام کا عملی نمونہ پیش کر رہی ہوتی ہیں جس میں ان کے لیے عزت ہے، ان کی حفاظت ہے۔ اس لیے انہیں چاہیے کہ ہمہ وقت پورے جسم کو چھپائیں ۔ اور ایسا لباس ہرگز پہنیں جس سے بے لباسی ظاہر ہوتی ہو۔خاص مواقع پر عمدہ لباس پہننا جمعہ والے دن، عیدین کے موقع پر، تقریبات کے موقع پر، مہمان کے آنے کے موقع پر عمدہ لباس پہننا مسنون ہے۔ حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نیا کپڑا پہنا اور یہ دعا پڑھی: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ کَسَانِيْ مَا أُوَارِيْ بِہٖ عَوْرَتِيْ وَأَتَجَمَّلُ بِہٖ فِيْ حَیَاتِيْ.پھر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہﷺ سے سنا ’’جو شخص نیا کپڑا پہنے اور یہ دعا پڑھے (اوپر والی دعا) اور پرانا کپڑا صدقہ کر دے تو وہ اللہ تعالیٰ کے سایہ (رحمت) میں ، اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں ، اللہ تعالیٰ کے پردے میں آجاتا ہے خواہ زندہ رہے یا انتقال کر جائے‘‘۔ (سنن ترمذی: رقم 3560)یعنی جب نیا کپڑا آئے تو پرانا صدقہ کر دے، اللہ کا شکر ادا کرے تو انسان اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں آجاتا ہے۔_