گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
بادشاہوں کی نمازِ تہجد پہلے زمانے میں تو بادشاہوں کو بھی تہجد پڑھنے کا وقت مل جایا کرتا تھا۔ انبیاء f اور اولیائے کرامn کی باتیں تو اپنی جگہ ہیں ۔ آج ہم عام لوگ بھی تہجد پڑھنے کا ٹائم نہیں نکالتے۔ بس ایک دو واقعات سن لیجیے۔(۱) سلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ تعالی کے سامنے بات آئی کہ عیسائیوں کی فوج زیادہ ہے اور اسلحہ بھی زیادہ ہے۔ سلطان بہت پریشان ہوگئے اور اس پریشانی میں اللہ تعالیٰ سے مانگنا شروع کیا کہ یا اللہ! دشمنوں کی فوج زیادہ ہے، مہربانی فرمادیجیے! مدد فرمادیجیے! اسی اثنا میں اطلاع ملی کہ کافروں کی قوت اور بڑھ گئی ہے۔ مسلمان تو پہلے ہی تھوڑے تھے، مسئلہ حل نہیں ہورہا تھا، پھر جب یہ خبر آئی کہ کافروں کی تعداد اور قوت بڑھ گئی ہے اب پریشانی اور بڑھ گئی۔ سلطان بیت المقدس میں گئے، اور ساری رات تہجد پڑھتے گئے اور رو رو کر اللہ کو مناتے رہے، دعا مانگتے رہے۔ صبح فجر کے بعد جب مسجد سے باہر نکلے تو باہر نکلنے کے بعد ایک بزرگ سے ملاقات ہوگئی۔ وہ بزرگ بھی اللہ والے تھے۔ سلطان صلاح الدین نے جب ان باخدا کو دیکھا تو کہا کہ حضرت! دعا کر دیجیے کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے حال پر رحم فرمادیں ۔ حالات پہلے ہی تنگ ہیں اور پیچھے سے کافروں کا لشکر بھی آرہا ہے اور ایک بحری بیڑہ بھی کافروں کا آرہا ہے۔ ان بزرگ نے سلطان صلاح الدین ایوبی کے چہرے کو دیکھا تو رات کی تہجد کے آثار نظرآئے۔ بزرگ نے جواب دیا کہ اے سلطان! تیرے رات کے آنسوئوں نے کافروں کے بحری بیڑے کو ڈبو دیا۔ سبحان اللہ! اور واقعی چند دنوں کے بعد اطلاع آئی کہ کافروں کی فوج تو آرہی تھی، لیکن راستے میں طوفان آیا اور ان کی کشتی کو ڈبو دیا اوروہ عیسائی ہلاک ہوگئے۔_