گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
دین ہو جائیں گے، اور دنیا میں اللہ تعالیٰ کی جو نعمتیں موجود ہیں ہمارے پاس ان کی ناشکری کا گناہ ہوگا۔ اس ناشکری کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نعمتوں کو واپس لے لیں گے۔ جو نعمتیں دینا جانتا ہے وہ لینا بھی جانتا ہے۔ قناعت حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جتنی نعمتیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں دی ہوئی ہیں اس پر شکر کریں ، اور اپنے سے نیچے والوں کو دیکھیں جن کے پاس وہ نعمتیں نہیں جو ہمیں مل چکی ہیں ۔احساسِ نعمت پیدا کرنے کی ضرورت پرسوں ایک صاحب نے Whatsapp پر ایک عجیب بات کہی۔ کہنے لگے: آج ہم نعمتوں کے عادی ہوچکے ہیں ۔ اور ساتھ یہ بھی کہا کہ فرعون جو خدائی کا دعویٰ کرتا تھا، بڑائی کا دعویٰ کرتا تھا، اس کے پاس کیا چیزیں تھیں ؟ اگر آج کے زمانے کے اعتبار سے سی ڈی 70 پہ فرعون کو پیچھے بٹھا کر لاہور شہر کا چکر لگا دیا جائے، مال روڈ وغیرہ کا تو بے ہوش ہی ہوجائے کہ اتنی نعمتیں تو اس نے نہیں دیکھی تھیں ۔ ہوائی جہاز پہ بٹھادیں تو کیا بنے گا اس کا، وہ تو پیدل اور اونٹوں ، گھوڑوں پہ سواریاں کرنےو الا شخص تھا۔ اللہ تعالیٰ نے کتنی آسانیاں ہمارے لیے کر دی ہیں ۔ جو نعمتیں پہلے وقت کے بادشاہوں کے پاس بھی نہیں تھیں ، آج عام آدمی کے پاس ہیں ۔ پہلے جہاز نہیں تھے، ریل گاڑی نہیں تھی اور نہ ہی اتنے انتظامات تھے۔ آج جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں اتنی نعمتیں عطا فرمائی ہیں تو ہم نعمتوں کا شکر ادا کرنے والے بنیں ۔ کچھ دن پہلے ایک جگہ دعوت میں جانا ہوا۔ ساتھ بیٹھے میزبان نے کھانا نہیں کھایا۔ میں نے کہا کہ بھائی جان! دعوت آپ نے کی ہے، کھانا کھائیے۔ کہنے لگے: میرا پِتّہ نہیں ہے۔ آپریشن کے ذریعے پِتّہ نکال دیا گیا ہے، میں کھانا نہیں کھاسکتا۔ میں شہد کے ساتھ روٹی یاسلائس لگا لیتا ہوں ، چائے پی لیتا ہوں ، دودھ پی لیتا ہوں ۔ میں بڑا حیران _