گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
بڑھئی کا پیشہ بھی حضراتِ انبیاءf نے کیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسولِ اکرمﷺ نے فرمایا: حضرت زکریا علیہ السلام بڑھئی تھے۔ (مسلم: 2379)کاشت کاری کے فضائل جو لوگ زراعت کرتے ہیں ۔ کھیتی باڑی کا کام کرتے ہیں ۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیکریمﷺ نے ارشاد فرمایا: جب کوئی مسلمان کچھ کاشت کرکے اُگاتا ہے، پھر اسے کوئی کھالے تو (کاشت کرنے والے کے لیے) صدقہ ہے، جس نے (اگر) چوری کرکے کھالیا (پھر بھی) اس کے لیے (کاشت والے کے لیے) صدقہ ہے، کوئی درندہ کھالے (پھر بھی) اس کے لیے صدقہ ہے، کوئی پرندہ کھالے (پھر بھی) اس کے لیے صدقہ ہے۔ (صحیح مسلم: رقم 3500)حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کوئی پودا یا درخت بوتا ہے یعنی جس مقدار سے وہ نکلتا ہے یعنی پھلتا ہے پھولتا ہے اس کے اندر پھل پھول آتے ہیں ، اسی مقدار سے بونے والے کو اجر ملتا ہے۔ اس کے حق میں نیکیاں لکھی جاتی ہیں ۔ (مجمع الزوائد: 70/4)حضرت ابو رداء رضی اللہ عنہ دِمشق میں کچھ بَو رہے تھے۔ ایک آدمی اُن کے پاس سے گزرا تو حیرت سے کہنے لگا کہ آپ ایسا کر رہے ہیں حالاں کہ آپ اللہ کے رسولﷺ کے صحابی ہیں ؟ حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا کہ دیکھو! میرے متعلق ایسی بات نہ کرو، اس لیے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کوئی پودا یا درخت لگاتا ہے، پھر اس سے جو بھی انسان یا اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں سے کوئی بھی مخلوق فائدہ اُٹھائے تو اس کے (کاشت کرنے والے کے) حق میں صدقہ ہے۔ (مسند احمد: 444/6)