گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
تعالیٰ کی طرف سے حکم آیا فوراً قبول کرلیا۔ پورے جسم کو ڈھانپنا شروع کردیا۔ بڑی چادروں کا استعمال شروع ہوگیا۔ آج فیشن اور یورپ کے پیچھے چلتے ہوئے اپنے جسم کو ظاہر کرنا تہذیب بن گیا ہے۔ ارے! نبیﷺ کا طریقہ تو یہ نہیں تھا۔ آج ہم اللہ تعالیٰ کی نظروں سے کس لیے گرگئے ہیں ؟ کبھی سوچیں تو پتا چلے گا کہ نبیﷺ کی سنتوں کو ہم نے اپنی نظروں میں کم کردیا۔ اللہ تعالیٰ کی نظر میں سنت کی بڑی قیمت ہے۔لوگوں سے شرم مگر اللہ تعالیٰ سے نہیں لباس کی بات چل رہی ہے۔ ایک مثال اسی حوالے سے دل میں آئی ہے کہ اگر ہم کوئی کپڑا پہنیں اور سامنے سے ایک دھاری نکل جائے۔ ایک دھاگہ نکل جائے تو وہ کپڑا پہن کر ہم لوگوں کے سامنے جانا پسند نہیں کرتے۔ شرماتے ہیں کہ کسی نے دیکھ لیا تو کیا سوچے گا، کیا کہے گا۔ ایک دھاگہ نکلنے سے کپڑے کی قیمت کم ہوگئی۔ میرے بھائیو! آقاﷺ کی سنت کی قیمت اللہ کے دربار میں کیا ایک دھاگے کے برابر بھی نہیں ہے؟ بہت بڑی قیمت ہے اللہ کے دربار میں ۔ جس انسان کی زندگی سے جتنی سنتیں نکلتی چلیں جائیں گی اُس کا درجہ اللہ کی نگاہوں سے گرتا چلا جائے گا۔ اپنے اللہ تعالیٰ سے شرم کرنے والے تو بنیں ، پھر اس کی رحمتوں کو دیکھیں کہ کیسے اُچک کر اپنے بندے کو لے لیتی ہیں ۔صِنْفَانِ مِنْ أَھْلِ النَّارِ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیﷺ نے ارشاد فرمایا: دوزخی لوگوں کے دو گروہوں کو میں نے اب تک نہیں دیکھا۔ (یعنی اس وقت تک اُن کا ظہور نہیں ہوا تھا، بعد میں ایسی جماعت پیدا ہوگی) اُن میں سے ایک جماعت ایسی ہوگی کہ بیلوں کی دُم کی طرح کے کوڑے اُن کے ہاتھوں میں ہوں گے، اور وہ (اس سے) لوگوں کو ماریں _