گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
لیے انسان علماء سے رجوع کرے۔ کوئی اگر اللہ والے سے بیعت ہو تو اپنے شیخ سے رابطہ کرے، ان سے پوچھے کہ اس مرحلے پر کیا کرنا چاہیے؟ مختلف حالات کے حساب سے بعض معاملات میں تبدیلی آجاتی ہے کہ آپ کے لیے یہ بہتر ہے، اس کے لیے یہ بہتر ہے۔ اگر غریب آدمی ہے تو اپنی غربت کے اعتبار سے حق ادا کرے، اور خوشحال آدمی ہے تو خوشحالی کے اعتبار سے حق ادا کرے، تو دونوں کے لیے الگ معاملہ ہے۔ وسعت ہو اور ضروری اخراجات انسان نہ پورے کرے تو یہ گناہ کی بات ہے۔اچھا! خرچے میں صرف بیوی ہی نہیں ہے۔ اس کا دائرہ شریعت نے کھلا رکھا ہے۔خرچ میں وُسعت لانا حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے پوچھا کہ میں زیادہ کس کے ساتھ بھلائی کروں ؟ (یعنی میرے پاس گنجائش ہو تو میں کیسے خرچ کروں ؟) حضورِ پاکﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ۔ میں نے پھر پوچھا، آپﷺ نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ۔ میں نے پھر پوچھا، آپﷺ نے فرمایا: اپنی ماں ساتھ۔ (غرض تین مرتبہ ایک ہی بات ارشاد فرمائی) پھر پوچھا تو فرمایا: اپنے باپ کے ساتھ۔ پھر پوچھا تو فرمایا: قریبی رشتے داروں پر۔ (سنن ترمذی: رقم 1897)حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبیb کا اِرشاد ہے: آدمی کے گنہگار ہونے کے لیے یہ ہی کافی ہے کہ وہ خرچ روک لے (ان سے جن کی اللہ تعالیٰ نے اسے ذمہ داری سونپی ہے، یعنی اپنے اہل وعیال کی خبر گیری نہ کرے)۔ (صحیح مسلم: رقم 996)آدمی کی نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ سب اپنی جگہ، لیکن اگر وہ بیوی کا خیال نہیں رکھ رہا تو _