گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
لباس کی قدرت ہو لیکن سادہ لباس پہن لے یہ پسندیدہ ہے۔ اسی طرح ہاف پینٹ، جانگیا، نیکر اور ہر ایسی چیز جو گھٹنے کو ننگا کر دے، عورتوں کے لیے تو کسی درجے میں بھی ٹھیک نہیں ، مردوں کے لیے بھی اس کا استعمال منع ہے۔اسی طرح ٹائی لگانے کے بارے میں فرمایا کہ یہ عیسائیوں کی علامت ہے جو عیسیٰ علیہ السلام کے صلیب پر لگانے کی یادگار ہے۔ اس کا استعمال جائز نہیں ہے۔ ایسے ہی مردوں کے ٹخنے ہر حال میں ننگے رہیں ۔ صرف نماز میں پانچ منٹ، پندرہ منٹ کے لیے نہیں ، بلکہ ہر وقت ٹخنے ننگے رہنے چاہییں ۔ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اُس شخص کو محبت کی نگاہ سے نہیں دیکھے گا جس کے ٹخنے فخراً ڈھکے ہوئے ہوں ۔ (بخاری بروایت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ، رقم: 5451، ومسلم بروایت ابن عمرi، رقم 2085)عورتوں کے لیے ساڑھی، لہنگا غیروں کا لباس ہے اور بے پردگی کا ذریعہ ہے۔ لہٰذا یہ ناجائز ہیں ۔ ہر وہ لباس جس سے کفار کی مشابہت اور دل کے اندر یہ بات پیدا ہوتی ہو کہ میں اُن جیسا نظر آؤں یہ اُس لبا س کو حرام تک لے جاتی ہے۔ ہاں ! اگر ایسا لباس ہے جس سے نیت تو یہ نہیں ہے کہ میں اُن جیسا نظر آؤں ،حرام تو نہیں ہوتا لیکن ان جیسا لباس پہننا خلافِ سنت ہے۔مرد، عورت کا جداگانہ پہننا ایسے کلر اور ایسے پرنٹ اور ایسے کپڑے جو عورتوں کے لیے معروف سمجھے جاتے ہوں کہ عورتوں کے لیے خاص ہیں ، ایسی کپڑوں کا مردوں کے لیے پہننا منع ہے۔ اور جو مردوں کے لیے لباس ہیں ، اس کا عورتوں کے لیے پہننا منع ہے۔ ایک صحابیہ خاتون کا امی عائشہ رضی اللہ عنھا کے سامنے ذکر کیا گیا جو ایسی جوتیاں پہنتی تھی (جو اس زمانے کے مرد پہنا _