گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
اگرچہ اس حدیث کی تعیین میں محدثین کا اختلاف ہے، لیکن کئی محدثین نے اس سے مراد تہجد کی نماز مراد لی ہے۔ چناں چہ امام نسائی رحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب سنن نسائی میں اس حدیث کو نقل کرنے سے پہلے عنوان قائم کیا ہے: ’’باب الترغیب في قیام اللیل‘‘. اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نمازِ تہجد کا مرتبہ بہت زیادہ ہے۔مختلف احادیث تہجد کی اہمیت پر گرمیوں میں دوپہر کے وقت قیلولہ کرنے سے تہجد پڑھنے میں بڑی آسانی ہوجاتی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباسi کی حدیث میں آتا ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: سحری کھا کردن میں روزے پر سہولت حاصل کرو، اور قیلولہ کرکے رات کی نماز میں مدد حاصل کرو۔ (مستدرکِ حاکم: رقم 1591)حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ہمیں حکم فرمایا کہ رات کی نماز ضروری ہے، خواہ زیادہ رکعات پڑھو یا کم۔ (فقہ السنہ: ص 27)ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اے میرے امتی! تہجد تیرے لیے ضروری ہے اس کو لازم پکڑلے خواہ تھوڑی سی یعنی دورکعت ہی پڑھ لو، مگر پڑھ لو، اس میں سستی نہ کرو۔ خواہ زیادہ رکعتیں پڑھو اگر طبیعت میں نشاط ہو۔حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریمﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے قریب سب سے زیادہ آخری شب میں ہوتا ہے، اگر تم سے ہوسکے تو اس وقت یاد کرنےوالوں میں شامل ہوجائو۔ اور شرح بخاری میں لکھا ہے کہ ضروری نہیں آخری شب میں انسان صرف تہجد ہی پڑھ رہا ہو، نماز ہی پڑھ رہا ہو، صرف نماز اس وقت پڑھنا متعین نہیں ، اس وقت کوئی بندہ فقط اپنے بستر سے اُٹھ کر بیٹھ _