گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
شیطان جو چکر ڈالتا ہے کہ تم گناہگار ہو، تم یہ کرتے ہو، تم وہ کرتے ہو، تمہاری کیا قبول ہونی ہے۔ اب آپ اسے جواب دیں ۔ کیا جواب دیں ؟پہلا جواب مفسرین نے لکھا ہے، فرعون کہتا تھا: اَنَا رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى (النازعات: 24)ترجمہ: ’’میں تمہارا اعلیٰ درجے کا پروردگار ہوں ‘‘۔آپ کون ہیں جی؟ رمضان میں بیس تراویح پڑھیں ، پانچ نمازیں پڑھیں اور ہر سجدے میں تین یا پانچ دفعہ جب آپ نے ’’سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی‘‘ پڑھا تو گویا سینکڑوں مرتبہ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اور بڑائی کے اقرار کرنے والے بن گئے۔ فرعون کون تھا؟ جوکہتا تھا کہ میں سب سے بڑا رب ہوں ۔ اور ہم تو اللہ تعالیٰ کے سامنے سر جھکانے والے ہیں ۔ اس بدبخت کی دعا بھی قبول ہوگئی تھی۔ کیسے؟ ایک مرتبہ دریائے نیل خشک ہوگیا۔ کچھ پانی نہیں آیا۔ کھیتیاں ، باغات، زمینیں بنجر ہونے لگیں ۔ مصر کے لوگ پریشان ہوکر فرعون کے پاس آئے۔ اسے سجدہ کیا اور کہا: اے ہمارے خدا! (وہ فرعون کو خدا کہتے تھے) ہم قحط سالی میں مبتلا ہو گئے ہیں ۔ آپ دریائے نیل کو جاری کر دیں ۔ فرعون نے اُن سے کہا کہ ٹھیک ہے، تم جائو۔ وہ سارے چلے گئے کہ چلو! خدا کو کہہ دیا ہے، پانی آجائے گا۔ لیکن یہاں تو فرعون کی نیند اُڑگئی۔ پریشان ہوگیا۔ آدھی رات کو گھر سے باہر نکلا۔ اس وقت نہ سر پہ تاج تھا اور نہ پائوں میں چپل تھی۔ بے قرار تھا، بے چین تھا۔ چلتا چلتا سیدھا دریائے نیل کے کنارے آیا اور اللہ تعالیٰ کے _