گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
ترجمہ: ’’مجھے پکارو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا‘‘۔کیسی بات کہی!! بغیر کسی فعل کے، بغیر کسی شرط کے، بغیر کسی اور بات کے فوراً ہی وعدہ فرما لیا کہ میرے بندو! تم مانگو، میں عطا کر دوں گا۔ درمیان میں کوئی شرط نہیں رکھی۔ یہ تو نہیں کہا کہ داڑھی والے مانگیں گے تو دوں گا، بغیر داڑھی والے مانگیں تو نہیں دوں گا۔ نمازی مانگیں تو دوں گا، بے نمازی مانگیں تو نہیں دوں گا۔ بلکہ فرماتے ہیں کہ بس تم یقین کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے مانگو، وہ تمہیں دےگا : ادْعُوْنِيْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْ١ؕاللہ تعالیٰ کی بات سچی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے زیادہ کس کی بات سچی ہوسکتی ہے؟ وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ قِيْلًا۰۰ (النّساء: 122)ترجمہ: ’’سب سے زیادہ سچی بات میرے پروردگار کی ہے‘‘۔ دعا کی قبولیت اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے، لیکن مانگتے ہوئے یقین ہو۔بے پرواہی بندہ کو زیب نہیں دیتی ایک حدیث میں آتا ہے نبی کریمﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی دعا میں اس طرح سے نہ کہا کرے کہ اللہ! اگر تو چاہے تو میری مغفرت کر دے، اگر تو چاہے تو مجھ پر رحم کر دے۔ چاہیے کہ دعا میں پختہ عزم ہو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ جو چاہیں کرتے ہیں ، اس کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں ‘‘۔ (صحیح مسلم: باب العزم بالدّعاء ولا یقل إن شئت)اللہ تعالیٰ سے بے پرواہی؟ ہم تو محتاج ہیں ، سوالی بن کر مانگیں کہ اللہ! آپ ہی سے لینا ہے۔ تیرے سوا دَر کونسا ہے۔ نبیوں کو یہاں سے ملا، ولیوں کو یہاں سے ملا۔ اللہ! ہمیں بھی یہیں سے ملنا ہے، عطا کر دیجیے۔ یقین کے ساتھ مانگیے۔_