گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
جلایا جاسکے اور گھر میں روشنی کی جاسکے تو بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ سرکاری سواری گزر رہی ہوتی ہے۔ اس زمانے میں جب رات کے وقت بادشاہ کی سواری گزرتی تو اس کے سپاہی آگے روشنی کیا کرتے تھے۔ اس عورت نے کہا کہ سواری کے گزرتے وقت میں میں سرکاری روشنی میں بعض اوقات سوت کاٹ لیتی ہوں ۔ کیا اس روشنی کا استعمال کرنا میرے لیے جائز ہے؟ چاند کی روشنی تو سب کے لیے ٹھیک ہے، لیکن یہ سرکاری روشنی جس کے تیل میں عام طور پر سرکاری مال شامل ہوتا ہے، کیا اس کا استعمال جائز ہے؟ فتویٰ دینے والے نے کہا کہ تیرے لیے جائز نہیں ، تم اُتنی کمائی صدقہ کر دیا کرو۔خیر! عورت یہ جواب سن کر چلی گئی۔ کوئی صاحب بیٹھے تھے، کہنے لگے: اتنی سخت بات آپ نے اس سے کر دی۔ مفتی صاحب نے جواب میں کہا: جس معیار کے تقویٰ کے ساتھ اس نے بات پوچھی تھی، اس کو یہی جواب دینا ضروری تھا۔کمائی کے اَثرات ایک زمانہ تو وہ تھا کہ عورتیں بھی خدا خوفی کے ساتھ زندگی گزارا کرتی تھیں کہ ہم نے اپنی کمائی کو حلال کرنا ہے، اولاد کو حلال کھلانا ہے تاکہ وہ پاک دامنی کی زندگی گزاریں ۔ جب ہم حرام کھائیں گے اور کھلائیں گے تو اولاد نے بے حیائی دکھانی ہے۔ جسم کا جو ٹشو، جسم کا جو حصہ حرام کمائی سے بنے گا وہ حرام کام کیے بغیر رہ نہیں سکے گا۔ اگر اولاد کو حلال کھلائیں گے تو پھر کوئی پریشانی کی بات نہیں ، اِن شاء اللہ وہ بے حیائی کی طرف نہیں جائے گی۔ ہاں ! اگر حرام کھلائیں گے تو جو یہ معاملات پیش آرہے ہیں ، ہم روز دیکھ رہے ہیں ، دن رات دیکھ رہے ہیں تو یہ اسی طرح ہوں گے۔ _