گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
قیامت کے دن ہم سب نے اللہ ربّ العزّت سے ملاقات تو کرنی ہے اِن شاء اللہ! تو ملاقاتیں بھی دو طرح کی ہیں : کچھ تو وہ ملاقاتیں ہیں کہ وہ اللہ کو دیکھ کر مسکرائیں گے، اللہ تعالیٰ ان کو دیکھ مسکرائیں گے۔ اللہ ہمیں بھی ایسی ملاقات نصیب کرے آمین۔ اور کچھ ملاقاتیں ایسی ہوں گی:وَتَرْھَقُہُمْ ذِلَّۃٌ (یونس: 27)ترجمہ: ’’اور اُن پر ذلت چھائی ہوئی ہوگی‘‘۔یعنی اُن کے سرجھکے ہوئے ہوں گے، اُن پر شرمندگی چھائی ہوگی۔ چور کبھی بھی سر اُٹھا کے کھڑا نہیں ہوسکتا، وہ ہمیشہ سر جھکا کرہی کھڑا ہوتا ہے۔ تو ایسابندہ جو قرض ہی ایسی نیت سے لیتاہے کہ میں نے ادا نہیں کرنا تو وہ چور کی حیثیت سے اللہ تعالیٰ کے سامنے قیامت کے دن کھڑا ہوگا۔قرض دے کر فائدہ نہیں اُٹھانا اگر آپ کسی کو قرض دے رہے ہیں تو مقروض سے کسی قسم کا ہدیہ وصول نہیں کرسکتے۔ مثلاً آپ نے کسی کو دس ہزار روپے قرضہ دیا، اور دوسرا بندہ قرضے کے بوجھ تلے آگیا۔ وہ بندہ آپ کے ساتھ اچھے تعلقات استوار رکھنا چاہتا ہے کہ کہیں آپ قرضہ نہ مانگ لیں ۔ اس کے لیے کبھی وہ کھانا پکا کر بھیج رہا ہے، کبھی کوئی خدمت کر رہا ہے، کبھی آپ کو اپنی سواری پر بٹھا رہا ہے، آپ کو لا اور لے جا رہا ہے، یا آپ کے کاموں میں مدد وغیرہ کر رہا ہے تو اب اس مقروض سے ایسی خدمت لینا آپ کے لیے جائز نہیں ہے۔ یہ سود کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ ذرا آقاﷺ کی حدیث کو غور سے دل کے کانوں سے سنیے! _