گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
عورتوں کے لباس کے مطابق بھی نہ ہو۔ تشبّہ بالکفار سخت منع ہے۔ اور آج ہماری عورتیں ٹی وی دیکھ کر بازار جاتی ہیں کہ فلاں فلم میں فلاں فاحشہ عورت نے جو لباس پہنا تھا میرے لیے بھی ویسا بناؤ۔ سچ بتائیے کہ نبی کریمﷺ سے کتنی دوری کی بات ہے۔حضرت اسماء رضی اللہ عنھا کو نبیﷺ کی تنبیہ باریک لباس کے بارے میں امی عائشہ رضی اللہ عنھا روایت نقل فرماتی ہیں ۔ حضرت اسماء بنتِ ابی بکرi ایک مرتبہ آقاﷺ کے پاس آئیں تو انہوں نے باریک لباس پہنا ہوا تھا۔ نبی کریمﷺ نے ان سے بے رخی برتی۔ (آنے والے کا تو اِکرام کیا جاتا ہے، مگر نبی کریمﷺ نے بے رُخی برتی) اور فرمایا: اے اسماء! جب عورت بالغ ہوجائے تو اس کا جسم ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ نظر آئے سوائے اس کے اور اس کے (چہرے اور ہتھیلیوں کی طرف اشارہ کیا کہ محرم کے سامنے صرف یہ ظاہر ہو سکتے ہیں ، باقی جسم کا کوئی حصہ غیر محرم تو دور کی بات ہے، محرم کے سامنے بھی ظاہر نہ ہو)۔ (سننِ ابی داؤد: رقم 4104)اسی لیے بالغ لڑکیوں کے لیے باریک لباس پہننا حرام ہے۔حضرت اُسامہ رضی اللہ عنہ کو تاکید حضرت اُسامہ بن زیدi فرماتے ہیں کہ آپﷺ نے مجھے ایک قبطی جوڑا دیا۔ پھر آپﷺ نے مجھ سے پوچھا: اُسامہ! بتاؤ تم نے اس کپڑے کا کیا کیا؟ تو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبی! وہ میں نے اپنی بیوی کو پہنا دیا۔ حضور پاکﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنی بیوی سے کہو کہ اُس کے نیچے کوئی موٹا کپڑا لگا لے تاکہ اُس کا حجم، ہیئت (جسم کی وضع قطع) ظاہر نہ ہو۔ (مسندِ احمد: رقم 21279)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کپڑا باریک ہو تو نیچے اَستر لگانا ضروری ہے۔ اور باریک دوپٹہ اوڑھ لینا کہ پردہ ہوگیا، یہ بھی ٹھیک نہیں ۔ آج کل تو دوپٹہ منوں وزنی لگتا _