گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
میں میری امت کا مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن بڑے بڑے اعمال لے کر آئے گا نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ۔ بڑے کچھ اعمال اس نے کیے ہوں گے، مگر کسی کو گالی دی ہوگی، کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا، کسی کو مارا ہوگا۔ غرض وہ شخص بیٹھ جائے گا اور حق دار آکر اس کی نیکیاں لیتے جائیں گے، نیکیاں ختم ہوجائیں گی مگر حقوق باقی ہوں گے تو ان تمام کے گناہ اس کو دے دیے جائیں گے اور پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ (سنن ترمذی: رقم 2418)نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص انتقال کرجائے اور اس پر ایک درہم یا دینار قرض ہو تو اس کا قرضہ اس کی نیکیوں سے پورا کیا جائے گا۔ (سنن ابن ماجہ: صفحہ173)کسی کا قرض اپنے ذمہ لینا ہر مقروض کو قرض ادا کرنے کے اہتمام کی نہایت ضرورت ہے۔ اسی طرح ایمان والوں کو ایک دوسرے کی مدد کرنا بھی ضروری ہے کہ خاندان، دوست، احباب وغیرہ میں کوئی قرض کی حالت میں مر جائے تو مستحب ہے کہ اس مقروض کا قرض اپنے ذمے لے کر اس کو ادا کریں ۔ یہ بہت بڑا عمل ہے کہ اس سے مقروض کی جان بخشی ہو جاتی ہے، اور وہ جہنم کی آگ سے بچ جاتا ہے۔ یہ عمل سنت ہے، اور شاید بہت تھوڑے لوگ ہوں گے جنہوں نے اس سنت پر عمل کیا ہوگا۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قرض کی وجہ سے نبی کریمﷺ نے ایک شخص کا جنازہ پڑھنے سے انکار کر دیا ۔ (آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی عادت یہ تھی کہ آپﷺ مقروض کا جنازہ نہیں پڑھتے تھے) جب نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے منع فرمایا کہ یہ مقروض ہے، میں اس کا جنازہ _