گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
مجمع میں کہہ دے: اللہ! میں نے مانگا تھا، مجھے نہیں ملا۔ بھئی! دنیا کے اندر کوئی شریف آدمی ہو، امیر آدمی ہو، سخی آدمی ہو اور وہ لوگوں کے درمیان بیٹھا ہوا ہو۔ کافی سارے لوگ اس کے سامنے موجود ہوں ۔ اتنے میں ایک فقیر آئے بھیک مانگنے والا اور کہے کہ جی! میں نے اس سے چار آنے مانگے تھے، اس نے نہیں دیے۔ کیا وہ سخی بھرے مجمعے میں یہ بات گوارا کرے گا؟ سمجھانے کے لیے مثال دی جا رہی ہے۔میرے بھائیو! اللہ تعالیٰ بھی یہ گوارا نہیں کریں گے کہ قیامت کے دن بندہ کھڑا ہو کر کہہ دے کہ جی! میں نے مانگا تھا، مجھے نہیں ملا۔ سب سے پہلے اپنے مانگنے کی جو کمی ہے اس کو ٹھیک کریں ۔ یقین کے ساتھ مانگیں ۔ اور اس کے بعد جو وعدہ ہے اس کو سمجھ لیں ۔دعا کی کثرت ہم نے کسی چیز کے لیے دعا مانگی یہ دعا قبول ہوگئی۔ اگر ہم نے ایک ہزار دفعہ دعا مانگی تو یہ ایک ہزار دعائیں ہیں ، یہ ایک نہیں رہی۔ اگر ہم دعا میں دنیا مانگیں تو بھی عبادت ہے۔ دین مانگیں تو بھی عبادت ہے۔ ایک آدمی مانگتا ہے: یا اللہ! مجھے گاڑی عطا فرما۔ یا اللہ! مجھے دس کنال کا بنگلہ چاہیے۔ پھر بھی ثواب مل رہا ہے۔ مانگنا خود عبادت ہے۔ اللہ تعالیٰ سے مانگ رہا ہے تو خوب مانگے، کھلا مانگے، اِن شاء اللہ ملے گا۔ اب ملنے کی ترتیب کیا ہے یہ سمجھ لیجیے۔قبولیتِ دعا کی ترتیب جو ہم نے مانگا As it is مل گیا۔ مِنْ وَعَنْ اسی طرح مل گیا جو مانگا تھا۔ ایک صورت تو یہ ہے۔ لیکن یہ پہلی صورت ہے، بدقسمتی سے ہم اسی کو پہلی اور آخری سمجھ بیٹھے ہوتے ہیں اور اس سے آگے ہمارا قدم ہی نہیں بڑھتا کہ بس جی جو مانگا ہے بس وہی مل _