گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
ہی جائے اور ذکر مراقبے میں لگ جائے، دوسری عبادات کرلے، توبہ واستغفار کرلے تو وہ شخص بھی اس فضیلت میں شامل ہوجائے گا۔ (فیض الباری: 412/2) دیکھیے! کتنی آسانی پیدا کر دی ہے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے ہمارے لیے۔ مثال کے طور پر جن مخصوص ایام میں عورتوں نے نماز نہیں پڑھنی ہوتی، وہ کہتی ہیں کہ ہماری تو آٹھ دن تہجد کی نماز رخصت ہوگئی۔ انہیں چاہیے کہ وہ سحری کے وقت جاگیں اور نماز کے علاوہ دوسرے معمولات کریں اور اللہ سے دعا مانگیں ۔ کیوں اپنے وقت کو غفلت میں برباد کرتی ہیں ؟ کیوں قیامت کے دن کی مفلسی کو خریدتی ہیں ؟ آپ اس وقت ذکر کرلیں اگر نماز نہیں ہے، اپنے آپ کو تازہ کریں اور تھوڑی ہی دیر مثلاً آدھا گھنٹہ اللہ تعالیٰ کی یاد میں گزاریں ۔ بھئی دیکھیے! عموماً درمیان رات میں کئی مرتبہ ہماری آنکھ کھلتی ہے۔ تو ہماری جس وقت بھی آنکھ کھلی، دو منٹ لیٹے لیٹے ہی اللہ سے مانگنا شروع کر دیں ۔ اچھا! زبان ہلانے کی بھی ضرورت نہیں ہے، دل ہی دل میں اللہ سے مانگ لیں ۔ اللہ ربّ العزّت اس پر بھی ہم پر نعمتیں نازل فرما دیں گے۔ سب اس عمل کو کوشش کرکے حاصل کر ہی لیں ۔تنہائی میں اللہ تعالیٰ سے لَو لگائیں میں نے پچھلی کتابوں میں پڑھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ سے رات میں خوب گفتگو کیاکرو اور لوگوں سے کم‘‘۔ پیکیج لے کر نامحرموں سے نہیں ، بلکہ اللہ ربّ العزّت سے باتیں کریں ۔ اللہ تعالیٰ سے باتیں کرنے کی ضرورت ہے۔ لوگوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے پوچھا کہ اے رسول اللہ! اللہ سے کس طرح باتیں کریں ؟ انہوں نے فرمایا کہ خلوت اور تنہائی میں دعا کرو اور تہجد کی نماز پڑھو۔وہب بن منبہ رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ تہجد پڑھنے والے قیامت کے روز میدانِ حشر _