گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
کہ میری عزت تیرے حوالے ہے۔ بس! تو میری مدد کر دے اور مجھے سو دینار دے دے۔ اس آدمی نے طے کرلیا اور پیسے دے دیے۔ اس کے بعد جب وہ آدمی گناہ کرنے کے لیے بیٹھا تو وہ لڑکی متقیہ اور پاک دامن تھی۔ وہ یک دم کہنے لگی کہ اللہ سے ڈر اور ناجائز مہر نہ توڑ۔ اس وقت کی بات اس تاجر آدمی پر اس قدر اثرا انداز ہوئی کہ اس نے مال بھی اس کو دیا اور چاہت کے باوجود گناہ کیے بغیر واپس آگیا۔ پھر اس نے ایک تنگی کے موقع پر اپنے اس عمل کو اللہ کے سامنے پیش کیا کہ اے اللہ! یہ عمل تیرے سامنے قبول ہے تو مجھے تنگی سے نجات دے دیجیے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی دعا کو قبول فرماتے ہوئے اسے تنگی سے راحت عطا فرما دی۔ (صحیح بخاری: رقم 5653)معلوم ہوا کہ غریب بیوہ عورتوں کی مالی مدد کرکے ہم اللہ ربّ العزّت سے جنت کا سودا کرواسکتے ہیں ۔ ہمیشہ کی جنت کا فیصلہ کرواسکتے ہیں ، لیکن شیطانی اور نفسانی خواہشات کی وجہ سے ہم آخرت کی جہنم کو خریدتے ہیں اور دنیا کی ذلت ورسوائی کو خریدتے ہیں ۔ بعض عورتیں اپنے حالات سے پریشان ہو کر اپنا زیور بیچنے جاتی ہیں اور مرد حضرات ان کو چوری کے دام بیچتے ہیں ، یعنی کوئی قیمت نہیں دیتے۔ یہ لوگ ان عورتوں پر کتنا ظلم کرتے ہیں ؟امام اعظم رحمہ اللہ تعالی کی تجارت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالی کے پاس ایک عورت آئی اور ایک کپڑے کے متعلق کہا کہ میں نے اسے بیچنا ہے۔ امام صاحب نے پوچھا کہ کتنے کا بیچنا ہے؟ اس عورت نے کہا کہ سودرہم کا۔ امام صاحب نے کہا کہ نہیں ! یہ سو درہم کا نہیں ہے، بلکہ زیادہ قیمت کا ہے۔ اس عورت نے کہا کہ اچھا! تو اس کپڑے کا دو سو درہم دے دیں ۔ امام صاحب _