گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
حضور ﷺ فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ دو شخصوں سے بہت ہی خوش ہوتا ہے:ایک تو وہ جو رات کو میٹھی نیند سویا ہوا ہے، لیکن دفعۃً اپنے رب کی نعمتیں اور اس کی سزائیں یاد کرکے اُٹھ بیٹھتا ہے اور اپنے نرم وگرم بسترے کو چھوڑ کر میرے سامنے کھڑا ہو کر نماز شروع کر دیتا ہے۔ دوسرا شخص وہ ہے جو ایک غزوے میں ہے، کافروں سے لڑتے لڑتے مسلمانوں کا پانسہ کمزور پڑجاتا ہے، لیکن یہ شخص یہ سمجھ کر کہ بھاگنے میں اللہ کی ناراضگی ہے اور آگے بڑھنے میں رب کی رضامندی ہے، میدان کی طرف لوٹتا ہے اور کافروں سے جہاد کرتا ہے، یہاں تک کہ اپنا سر اس کے نام پر قربان کر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فخر سے اپنے فرشتوں کو اسے دِکھاتا ہے اور اس کے سامنے اس کے عمل کی تعریف کرتا ہے۔فرشتوں کو دِکھایا جاتا ہے کہ دیکھو! بشر ایسے بھی ہوتے ہیں ۔تہجد پڑھنے والوں کے لیے سواریاں دنیا میں ہماری خواہش ہوتی ہے کہ اچھی سواری ہو۔ جس کے پاس آج کل کے دور میں جتنی اچھی سواری ہوتی ہے، وہ اپنے آپ کو اتنا ہی خوش نصیب سمجھ رہا ہوتا ہے۔ قیامت کے دن بھی ہمیں سواری کی ضرورت ہوگی۔ یہاں پر کسی کو BMW مل جائے تو اس کی گردن اَکڑ جاتی ہے۔ قیامت کے دن جو تہجد پڑھنے والوں کو سواریاں ملے گی۔ وہ کیسی سواریاں ہوں گی؟ دھیان سے سنیے! حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے آقاﷺ سے سنا کہ جنت میں ایک درخت ہے جس کے اندر سے تیس گھوڑے نکلتے ہیں ، اور اس درخت کے نیچے سونے کے ایسے گھوڑے ہیں جن پر یاقوت اور موتی سے بنی ہوئی زِین ہوگی۔ وہ گھوڑے نہ لید _