گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے حالات: اس کے بعد چند صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے بھی واقعات سنیے۔ سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ بھی تاجر تھے۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم ان سے عمر میں تقریباً تین سال بڑے تھے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ و سلم عکاظ میں اور مختلف علاقوں میں تجارت کرتے تھے تو یہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ اور تجارت کے ساتھ ساتھ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے دوستی بھی تھی۔ جیسے ہی نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے دعوتِ حق دی تو بغیر کسی دلیل اور اعتراض کے فوراً نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان لے آئے۔ علماء نے لکھا ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی تجارت کے معاملات کو بہت قریب سے دیکھا تھا۔ اور خود اپنےمعاملات میں بڑے صاف گو انسان تھے۔صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کا قے کرنا حضرت شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب نَوَّرَ اللہُ مَرْقَدَہٗ نے حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کا واقعہ نقل کیا ہے کہ انہوں نے کچھ غلام رکھے ہوئے تھے۔ ان میں سے ایک غلام کو تجارت کے لیے بھیجتے تھے۔ وہ غلام ان کے لیے کچھ نفع لے کر آتا تھا۔ ایک دن وہ کھانا لے آیا اور آکر حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کو پیش کر دیا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے وہ کھانا لے کر کھانا شروع کر دیا۔ غلام نے کہا کہ حضرت! آپ ہمیشہ پوچھتے تھے کہ کہاں سے کما کر لائے ہو؟ ساری کارگزاری سنتے تھے، مگر آج آپ نے نہیں پوچھا۔ حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہاں ! بتاؤ کہاں سے کما کر لائے ہو؟ تو اس نے بتایا کہ زمانۂ جاہلیت میں ایک مرتبہ ایک مشرک نے مجھ سے فال نکلوایا تھا۔ مجھے فال نکالنا آتا نہیں تھا، میں نے ویسے ہی اسے دھوکہ دیا کہ مجھے فال نکالنا آتا ہے اور اس کا فال نکال دیا۔ آج بڑے عرصے بعد وہ مشرک مجھے ملا اور یہ کہا کہ یہ مال رکھ لو، تم نے میرا فال نکالا تھا اور _