گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
جب وہ ایک نشیبی جگہ پر پہنچی (جہاں پہلے ہی سے پھسلن تھی) تو وہ گرگئی۔ نبیﷺ نے نے اپنا چہرۂ مبارک پھیر لیا کہ کہیں بے پردہ نہ ہوگئی ہو۔ صحابہ رضی اللہ عنھم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! یہ عورت پاجامہ پہنے ہوئے ہے۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: اے اللہ! میری اُمت کی اُن عورتوں کی جو پاجامہ پہنتی ہیں مغفرت فرما۔ تین دفعہ آپﷺ نے یہی دعائیہ کلمات دہرائے۔ (پھر آگے فرمایا) اے لوگو! پاجامہ یعنی شلوار کا استعمال کرو، یہ تمہارے کپڑوں میں زیادہ پردے کی چیز ہے۔ اور اپنی عورتوں کو جب وہ باہر نکلیں تو اس کے پہننے کی ترغیب دو۔ (البحر الذخّار بمسند البزّار: رقم 828)اب عورتوں کے لیے پتلون سے تو علماء نے منع فرمایا ہے۔ اسی طرح کوئی اور آڑھا پاجامہ، جن کی عقل آڑھی ہوتی ہے وہ پاجامہ بھی آڑھا پہن لیتی ہیں ۔ شریعت میں اس کی گنجائش کوئی نہیں ۔ ایسا سادہ پاجامہ ہو جو باریک بھی نہ ہو اور بطور پردے کے کام آئے۔ اس کے لیے نبی کریمﷺ کی دعائے رحمت ہے۔ لیکن جو ٹراؤزرز استعمال کرتی ہیں ، یا کچھ اس طرح کی اور چیزیں جو مروّج فیشن کے مطابق تو ہو لیکن سادگی سے دور ہو تو وہ نبیﷺ کی دعاؤں سے دور ہوجاتی ہیں ۔ اس میں ترغیب بھی دی کہ پاجامہ پہنے کہ اس میں ستر پوشی بھی ہے اور رحمت بھی۔ خاص طور سے جب ماحول ایسا ہو جہاں نبیﷺ کی سنتیں مٹ رہی ہوں تو اگر کوئی عورت اتباعِ سنت کی وجہ سے پاجامہ پہنے گی تو اسے سو شہیدوں کا ثواب ملے گا۔ بڑی خوش نصیبی کی بات ہے۔خواتینِ اسلام کے لیے مسنون لباس علماء کرام نے فرمایا ہے کہ مسلمان عورتوں کے لیے مسنون یہ ہے کہ اُن کا لباس موٹا ہو، جس سے اُن کا بدن ظاہر نہ ہو، بال نظر نہ آئیں ۔ ڈھیلا ڈھالا ہو، چست بھی نہ ہو تاکہ بدن کے اعضا کی وضع قطع ظاہر نہ ہو۔ مردوں سے مشابہت والا بھی نہ ہو، اور کافر _