گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
مجھے فائدہ ہوا۔ یہ وہی کمائی ہے جس کا کھانا میں آپ کے لیے لایا ہوں ۔ اللہ اکبر کبیراً! یہ بات بس سنی ہی تھی کہ صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنے حلق میں انگلیاں ڈالیں اور سارا قے کر نکال دیا۔ بڑی مشکل اور تکلیف ہوئی۔ غلام نے کہا کہ حضرت! معمولی لقمے کے لیے اتنی تکلیف! فرمانے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا ہے کہ جسم کا جو حصہ حرام سے بنتا ہے، جہنم ہی اس کے لیے بہترین ٹھکانہ ہے۔کیا شان تھی صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کی کہ حلال وحرام کا اتنا زیادہ خیال کیا کرتے تھے۔حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی بیماری اور شہد ایک مرتبہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ اپنے زمانۂ خلافت میں بیمار ہوگئے۔ بہت کمزوری ہوگئی۔ طبیب نے کہا کہ امیر المؤمنین! شہد استعمال فرمائیے۔ کہنے لگے کہ میرے پاس تو پیسے نہیں ہیں ۔ اطلاع ملی کہ بیت المال میں تھوڑا سا شہد موجود ہے۔ کتابوں میں لکھا ہے کہ لاٹھی کے سہارے مشکل سے مسجد میں آئے اور منبر پر بیٹھے اور لوگوں کو جمع کیا۔ جب لوگ قریب آگئے تو کہنے لگے: میں تمہارا امیرالمؤمنین ہوں ۔ اس وقت بیمار ہوں ۔ طبیب نے مجھے شہد کا کہا ہے اور میرے پاس شہد خریدنے کی طاقت نہیں ہے۔ اور مجھے بیت المال سے اطلاع ملی ہے کہ وہاں تھوڑا سا شہد موجود ہے۔ اگر تم لوگ مجھے اجازت دیتے ہو تو میں شہد منگوا کے کھا لیتا ہوں اور وہ میرے لیے حلال ہوگا۔ اور اگر تم لوگ مجھے کھانے کی اجازت نہیں دیتے تو میرے لیے حرام ہے۔ جب صحابہ اور تابعین رضی اللہ عنھم نے اجازت دی، تب منگوا کر کھایا۔ (طبقات ابن سعد: 257/3)وہ ایک لقمہ کھانے کے لیے بھی کتنی احتیاط اور خیال کیا کرتے تھے۔ کتنی عجیب بات ہے۔ ہمارے بڑے تو حلال سے پیٹ بھرتے تھے اور آج ہم حرام سے پیٹ بھر رہے ہیں ۔_