گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
کمرے کا نور ہمارے نانا کی والدہ بڑی نیک خاتون تھیں ۔ اللہ پاک اُن پر رحم فرمائے اور ان کی روح کو شاد آباد رکھے۔ میرے نانا چوبیس بہن بھائی تھے، اور ان کی والدہ کو ہم سب اماں کہہ دیا کرتے تھے۔ ان کا چہرہ بے حد نورانی تھا۔ ان کے انتقال فرما جانے کے بعد ایک مرتبہ ایک بزرگ ہمارے نانا کے گھر تشریف لائے۔ جب وہ ہماری نانا کی والدہ کے کمرے میں گئے تو انہوں نے پوچھا کہ اس کمرے میں کون رہتا تھا؟ نانا بتایا کہ ہماری والدہ رہتی تھیں ۔ ان بزرگ نے فرمایا کہ اس کمرے میں وہ نور نظر آرہا ہے جو آپ کے پورے گھر میں نظر نہیں آیا۔ اللہ اکبر! ہمارے نانا کی اماں تہجد گزار بھی تھیں اور عبادت گزار بھی تھیں ۔ولایتِ کاملہ کا حصول ہمارے حضرت جی دامت برکاتہم کے پاس دو آدمی عرصہ پہلے بیعت ہو کر گئے۔ پھر وہ آکر بتانے لگے کہ اب ہم اتنے نیک ہیں ، ہمارے اندر یہ Qualities ہیں ، ہم بہت عمل والے ہیں ۔ حضرت جی دامت برکاتہم ان کی باتوں کو سنتے رہے۔ تھوڑی دیر بعد جب وہ لوگ خاموش ہوئے تو حضرت جی نے پوچھا کہ بھئی! آپ یہ بتائیں کہ آپ کی تہجد کی پابندی کیسی ہے؟ تو دونوں ہی چپ ہوگئے۔ پھر حضرت جی نے فرمایا کہ ہم تو لوگوں کو تہجد کی پابندی سے جانتے ہیں ۔ یعنی جس کے اندر تہجد کی جتنی پابندی زیادہ ہے، اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا درجہ اتنا ہی زیادہ ہے۔ اور جس کے پاس تہجد کی پابندی نہیں تو اس کو کسی صورت میں ولایتِ کاملہ نہیں مل سکتی ہے۔ _