گلدستہ سنت جلد نمبر 4 |
صلاحی ب |
|
نعمت کا اور اضافہ ہوگیا۔ اس سے کیا ہوگا؟ اس سے اللہ کے بندوں کی خدمت کا موقع ملے گا۔ جب یہ خوفِ خدا رکھنے والا، متقی بندہ مال کے حقوق ادا کرے گا تو ادا کرتے ہی Automatically فقیروں اور مسکینوں کا کام خود ہوجائے گا۔ زکوٰۃ دے گا تو فقیروں کو دے گا۔ خیرات دے گا تو فقیروں کو دے گا۔ اگر صدقہ کرے گا تو محتاجوں کو دے گا۔ ایسے شخص کے پاس مال کا ہونا بہت بڑی نعمت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر وہ دین دار بھی ہے تو دین پر بھی ضرور مال خرچ کرے گا۔ اسلام کے لیے خیر کا ذریعہ بنے گا جیسے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم نے اسلام پر خوب مال خرچ کیا، دین پر خوب مال خرچ کیا۔ آج کل کے زمانے کا حال تو حدیث شریف ہی میں ہمارے سامنے آگیا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے۔ تاہم تاجروں کے لیے حلال کو اختیار کرنا اور حرام کو چھوڑدینا ضروری ہے، اور مزید بھی کئی چیزوں کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔ایمان کا جھنڈا اور شیطان کا جھنڈا دوکاندار حضرات مختلف قسم کے ہوتے ہیں ۔ کوئی صبح جلدی چلا جاتا ہے، رات دیر سے آتا ہے۔ اور کوئی صبح دیر سے جاتا ہے، رات میں جلدی آتا ہے۔ ایک مسلمان کا طرزِ عمل کیا ہونا چاہیے؟ اس بارے میں حدیث شریف میں تذکرہ موجود ہے۔حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر تم اس پر قدرت رکھتے ہو تو تم بازار میں سب سے پہلے پہلے داخل ہونے والے اور سب سے آخر میں نکلنے والے نہ بننا، اس لیے کہ یہ معرکۃ الشیطان ہے۔ اور یہیں وہ اپنا جھنڈا گاڑتا ہے۔ (صحیح مسلم: رقم 2451)معلوم ہوا کہ سب سے پہلے جانا اور سب سے آخر میں بازار سے نکلنے کو پسند نہیں کیا گیا۔حضرت میثم رضی اللہ عنہ صحابی رسول ہیں ۔ فرماتے ہیں کہ مجھے نبیﷺ سے یہ بات پہنچی ہے کہ جو شخص صبح کو سب سے پہلے مسجد کی طرف جاتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے ساتھ _