احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اور توریت مقدس دونوں مرزاقادیانی کے کاذب ہونے پر شہادت دیتے ہیں۔ اب بدذات اور بے ایمان کون ہوا؟ مولوی صاحب انصاف سے فرمائیں۔ اس کے سوا مرزاقادیانی کی کذب بیانی آئندہ کسی نمبر میں ملاحظہ کیجئے گا۔ آپ کے ہم مشرب مرزاقادیانی کے صحابی خواجہ کمال صاحب کی صدق بیانی کا نمونہ (ہدیہ عثمانیہ ص۲۱) وغیرہ میں ملاحظہ کیجئے۔ اس میں ان کے کذب کا معائنہ کرادیا ہے اور اس کے دوسرے حصہ میں اور زیادہ آپ دیکھیں گے۔ اگر آپ نے خواجہ صاحب کا رسالہ (صحیفہ آصفیہ ص۳۰،۳۱) دیکھا ہوگا تو معلوم کیا ہوگا کہ خواجہ صاحب اپنے مرشد کے رسول ہونے کو قرآن مجید سے ثابت کرتے ہیں اور ان کے منکر کو جہنمی ٹھہراتے ہیں اور اب ناواقفوں کے روبرو اس سے انکار کر رہے ہیں۔ کیا صداقت کا مقتضا یہی ہے؟ صحیفہ محمدیہ کا پانچواں مضمون پروفیسر عبدالماجد مرزائی کی کمال رسوائی اور فاش شکست حضرات ناظرین نے ملاحظہ کیا کہ اس مختصر رسالہ میں مسیح قادیان کا جھوٹا ہونا کئی طریقوں سے ثابت کردیا گیا۔ غضب ہے کہ مرزاقادیانی کے اعلانیہ جھوٹ دکھائے گئے اور ایک دو نہیں بلکہ مرزائی جھوٹوں کا انبار ہے۔ تعلیم یافتہ حضرات اس پر غور نہیں کرتے کہ دانشمندان یورپ نے قانون پاس کر دیا ہے کہ جس گواہ کا ایک جھوٹ بھی ثابت ہو جائے۔ پھر اس کا کوئی بیان قابل اعتبار نہیں اور یہ وہ امر ہے کہ کبھی منسوخ نہیں ہوتا۔ مگر مرزائی حضرات ایسے جھوٹ کے فریفتہ ہیں کہ سیکڑوں جھوٹ بولنے کے بعد بھی سچا ہی جانتے ہیں۔ مگر کسی سچے اور اہل حق کے سامنے آنے کی مجال نہیں ہے۔ یہاں سے قادیان اور حیدرآباد تک کوئی مرزائی سامنے نہیں آیا۔ عنقریب مناظرہ کا چیلنج بھی تمام مرزائیوں کو دیاگیا اور تمام مشتہر کیاگیا۔ مگر صدائے برنخاست، البتہ موضع پورینی ضلع بھاگلپور میں ایک بڑے قادیانی اور مولانا عبدالشکور صاحب سے اتفاقیہ مناظرہ ہوگیا۔ اس کی مختصر کیفیت درج ذیل ہے۔ یہ مناظرہ عبرت کا بہترین سبق ہے۔ اگر اب بھی کسی کو مرزاغلام احمد قادیانی کے ناحق ہونے میں شبہ ہو تو سوا ’’ختم اﷲ علیٰ قلوبہم‘‘ کے کیا کہا جائے۔ برادران من! خدا کے لئے انصاف کرو۔ روز جزاء سے کچھ تو ڈرو۔ اگر فی الواقعی تم نے مرزا کو برسر حق سمجھ کر قبول کیا تھا تو اب حق ظاہر ہو جانے کے بعد جبکہ تم نے اپنی آنکھوں سے اپنے