احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
رضائے خدا ہو قبل نبوت یا بعد نبوت مرتکب نہیں ہوتا۔ جیسے ہیرا، لعل، جواہر، سونا کی اصلی رنگت وچمک ودمک ہوتی ہے اور وہ ان کی ذات کے ساتھ ملے رہتے ہیں۔ اسی طرح انبیاء کی سرشت وفطرت میں پیدائش ہی سے بلکہ روح ہی میں نورانیت عصمت پیوستہ ہوتی ہے۔ اگر نبی معصوم نہ ہوں تو ان سے مخلوق کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا اور خویشتن گم است کرار ہبری کند۔ جب خود گنہگار ہوگا تو دوسروں کو کیسے ہدایت کر سکتا ہے۔ اس کے امر ونہی وعدہ وعید احکام الٰہی میں اس کے کہنے پر ہر گز بھروسہ نہیں ہوسکتا۔ نبی ورسول کی اطاعت فرض ہے۔ اگر ان سے کوئی گناہ سرزد ہوگا تو اس گناہ کی بھی اطاعت کرنی پڑے گی اور یہ محال ہے۔ اگر انبیاء گناہ کے مرتکب ہوں تو ان کی سزا اور ایذا واجب ہوگی۔ حالانکہ یہ پیغمبروں کے ساتھ حرام ہے اور ان کی شہادت مقبول نہ ہوگی۔ ’’انما یرید اﷲ لیذہب عنکم الرجس اہل البیت ویطہرکم تطہیرا‘‘ کے خطاب میں جناب رسول اﷲﷺ مخاطب ہیں اور ’’وما ینطق عن الہوی ان ھوالا وحی یوحیٰ‘‘ کی سند عصمت کے واسطے کافی ہے اور ’’انا فتحنالک فتحاً مبینا لیغفرلک اﷲ ما تقدم عن ذنبک ویتم نعمتہ علیک ویہدیک صراط مستقیما وینصرک اﷲ نصراً عزیز (فتح)‘‘ شاہد ہے انبیاء علیہم السلام پیدائشی پاک ہیں۔ ان کی فطرت میں عصمت وطہارت ہے۔ جو پاک اور معصوم ہو وہی دوسرے کو پاک وصاف کر سکتا ہے۔ اصلی غرض نبوت ہدایت وتزکیہ نفس ہوتی ہے۔ جس سے مؤمنین کے ہر نفس پاک ہوکر وہ کامل انسان بن جاتے ہیں اور مقربین بارگاہ الٰہی میں شامل ہوجاتے ہیں۔ یہ اﷲتعالیٰ کا احسان ہے۔ ’’لقد من اﷲ علیٰ المؤمنین اذ بعث فیہم رسولاً من انفسہم یتلوا علیہم اٰیاتہ ویزکیہم ویعلمہم الکتاب والحکمت وان کانوا من قبل لفی ضلال مبین (آل عمران)‘‘ {تحقیق اﷲتعالیٰ نے مؤمنوں پر احسان کیا کہ ان کے درمیان ان ہی میں سے پیغمبر بھیجا۔ ان پر اﷲ کی آیات پڑھتا ہے اور ان کو پاک کرتا ہے۔ ان کو کتاب اور حکمت سکھاتا ہے اور تحقیق اس سے پہلے ظاہر گمراہی میں تھے۔ قرآن شریف سنانا، اور تزکیہ نفس کرنا اور تعلیم قرآن اور حکمت دینا اصلی منشاء نبوت ہے۔} عصمت قادیانی مرزاقادیانی آنجہانی معصوم وپاک نہ تھے۔ اس لئے نبی ورسول نہ تھے۔ (کرامات الصادقین ص۵، خزائن ج۷ ص۴۷) پر مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’نہ مجھے اور نہ کسی انسان کو بعد انبیاء علیہم السلام کے معصوم ہونے کا دعویٰ ہے۔‘‘