احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
جھوٹا ہے اور اس کے ماننے سے یہ سب بلائیں پھیل رہی ہیں۔ تفصیل اس کی چشمہ ہدایت میں دیکھئے اور اسی خانقاہ رحمانیہ مونگیر سے منگائیے۔ (نوٹ: چشمہ ہدایت احتساب قادیانیت کی جلدوں میں شائع ہوچکا ہے۔ مرتب) تیسرے طریقے سے مرزائیوں کی رسوائی مرزا احمد بیگ مرزائے قادیان کا ایک رشتہ دار ہے۔ اس کی لڑکی محمدی بیگم، مرزا کے لڑکے کی سالی تھی۔ اسے مرزا نے کہیں دیکھ لیا اور پسند آگئی۔ اس کے باپ سے نکاح کا پیغام کیا۔ یہ پیغامی خط ۱۰؍مئی ۱۸۸۸ء کے اخبار نور افشاں میں چھپا ہے اور مرزاقادیانی نے اپنے رسالہ (کمالات اسلام ص۵۷۲، خزائن ج۵ ص۵۷۴) میں نقل کیا ہے۔ اس کے باپ نے دو وجہ سے انکار کیا۔ ایک یہ کہ اس کا مذہب خراب ہے۔ دوسرے یہ کہ وہ کم سن لڑکی تھی اور یہ سن رسیدہ اور بیوی بچے رکھنے والے تھے۔ اس لئے مرزااحمد بیگ نے نکاح سے انکار کیا اور دوسرے شخص سے نکاح کردیا۔ اب مرزاقادیانی نے اس کے ڈرانے دھمکانے کے لئے پیشین گوئیاں کرنا شروع کیں اور اس لڑکی کو منکوحہ آسمانی مشہور کیا۔ یعنی اس کا نکاح آسمان پر اﷲتعالیٰ نے میرے ساتھ پڑھا دیا ہے۔مرزاقادیانی کی یہ دھمکی تھی۔ اس الہام سے عوام یہ سمجھیںگے کہ جب اﷲ نے اس کا نکاح پڑھادیا ہے تو وہ ضرور مرزاقادیانی کے نکاح میں آئے گی۔ اس کی تائید میں اس کی نسبت اٹھارہ انیس برس تک نہایت اعتماد اور وثوق سے اپنا الہام بیان کرتے رہے کہ وہ میرے نکاح میں ضرور آئے گی۔ کوئی اسے روک نہیں سکتا۔‘‘ (ازالۃ الاوہام ص۳۹۶،۳۹۷، خزائن ج۳ ص۳۰۵) اور ۲؍مئی ۱۸۹۱ء کے اشتہار مطبوعہ حقانی پریس لدھیانہ میں لکھتے ہیں کہ: ’’خداتعالیٰ کی طرف سے یہی قرار پاچکا ہے کہ وہ لڑکی اس عاجز کے نکاح میں آئے گی۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۱۹) مگر وہ ان کے نکاح میں نہ آئی اور نہایت علانیہ طور سے تمام دنیا پر مرزاقادیانی کوجھوٹا ثابت کر کے تمام مرزائیوں کو رسوا کر دیا۔ یہ یقینی رسوائی ہوئی کہ مرزائی بھی اس کا اقرار کرتے ہیں۔ اب یہ مرزائی اپنا کفر اسلام میں پھیلا کر اپنی سرخ روئی دیکھنا چاہتے ہیں۔ افسوس اس بے