احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
کو یہ بھی پسند نہیں کہ ان کی جماعت کا کوئی شخص مہذب تحریر لکھے۔ چنانچہ آپ لکھتے ہیں۔ ’’حضرت۱؎ مولانا عبدالماجد صاحب مدظلہ (قادیانی) سے ایک شکایت مجھ کو ضرور ہے کہ انہوں نے ایک ایسے شخص کے بالمقابل شستہ اور نرم اور ضرورت سے زیادہ مہذب الفاظ استعمال کئے ہیں۔ جن کا وہ کسی طرح بھی اہل نہیں ہے۔‘‘ ’’ولہم اعمال من دون ذلک ہم لہا عاملون وہم الذین ضل سعیہم فی الحیوٰۃ الدنیا وہم یحسبون انہم یحسنون صنعا‘‘ مصنف اسرار نہانی صاحب کی تہذیب کی تصویر ’’کانپوری بددماغ، بے حیاء تھے اور تیز زبان تھے اور درندگی کا اظہار کرتے تھے اور جھوٹ کی غلاظت ان کی غذا تھی۔ خبیث فطرت، شورہ پشت، حیوان بہ شکل انسان، ابو محمد صاحب نے بیوجہ قصداً وابتداً چند بے روزگاروں اور بدزبانوں کو ساتھ لے کر اور نام بدل کر جو طوفان بدتمیزی مچا رکھا ہے۔ ناپاک فطرت، دنی الطبع کم ظرف غیر مہذب، مکاروں کیادوں جعل سازوں، روپوش مجہول الکنیت نقا بدار مولوی مؤلف کی ذلت ہوگی۔ مکروفریب کو عمل میں لایا۔ ایک نفس باغیرت اور باحیا انسان ہی نہیں ہوسکتا۔ ابواحمد صاحب کے دماغ میں تکبر اور نخوت کے موٹے موٹے کیڑے بھرے ہوئے ہیں۔ جب تک وہ جھاڑ نہ دئیے جائیںگے۔ ان کے دماغ کی اصلاح ہرگز نہیں ہوسکتی۔ اپنے نفسانی جوش والتہاب میں عرق عرق ہوگئے اور اندرونی قلق واضطراب سے ان کی زبان باہر نکل پڑی۔ اپنے حرص، اپنی آرزو اپنی تمنا وطمع کے لشکر کو آل فرعون کی طرح غرق ہوتے دیکھ کر سخت گھبرائے، کانپوری صاحب نے بھی وہی کیا جو ایسے چالاک اور ابن الوقت کیا کرتے ہیں۔ صریح جھوٹ ملا کر کانپوری صاحب آپ کی آنکھوں پر کسی طرح کارمد چھا گیا ہے۔ آپ کی کانشنش پر کس خبیث روح کا سایہ پڑ گیا ہے۔ آپ جیسے فرعون کو بے نیل مرام غرق کرنے والا، یہود سیرت، یزید طبعیت فرعون خصلت مولویوں، اپنے انامل کو چبائیں۔ ۱؎ اس کتاب کا نام ’’اسرار نہانی ابواحمد رحمانی‘‘ ہے اور اس کے مصنف حکیم خلیل احمد صاحب مونگیری قادیانی ہیں۔ اس کتاب کی حالت خود اس کے نام سے ظاہر ہے کہ مصنف کا مقصود اس کتاب کی تحریر سے حضرت مولانا ابو احمد سید محمد علی صاحب مدظلہ کی ذات شریف پر محض ذاتی حملہ کرنا ہے اور کچھ نہیں۔ چنانچہ وہ اصحاب جن کی نظر سے یہ رسالہ گذرا ہوگا۔ وہ اس سے اچھی طرح واقف ہوںگے کہ مصنف نے بجز شب وشتم اور دشنام دہی کے کوئی معقول بات تحریر نہیں کی ہے۔ (ملاحظہ ہو حاشیہ اسرار نہانی ص۲۳)