احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
پاداش میں یہ حکم نافذ فرمایا گیا کہ ان کو دودھ دینا بند کردو۔ کیونکہ یہ ہمارے فلاں مجرم کا لخت جگر ہے۔ حضرت عثمانؓ پر بھی جب باغیوں نے پانی بند کر دیا تو حضرت علی کرم اﷲ وجہ نے فرمایا کہ یہ فعل نہ کافروں کا ہے اور نہ مومنوں کا۔ مگر یہاں شیر خوار بچہ کا مدار زندگی بند کر دیا جاتا ہے۔ پھر مومن کے مومن۔ مگر وہ شیرخوار بچہ منافق زادہ ؎ ببیں تفاوت رہ از کجاست تابہ کجا میرے پیارے خدا تو جانتا ہے کہ میں نے وطن چھوڑا محض حق کی خاطر۔ عزیزواقارب سے منہ موڑا محض حق کی خاطر۔ قادیان میں کنبہ چھوڑا محض حق کی خاطر۔ پچھلے رشتہ ناطوں کو توڑا محض حق کی خاطر۔ تو اب قادیان میں حق کی خاطر رہ کر پھر اگر ہمارا جذبہ ایمانی اور طاقت روحانی اس قدر گر چکے ہیں کہ حق گوئی کے لئے محض ہم اس لئے جرأت نہیں کرتے کہ کہیں ہمارے دنیوی اغراض ضائع ہوںگی یا سوشل تعلقات میں فرق پڑے گا۔ یا بائیکاٹ اور اخراج کا بھوت سر پر سوار ہو جائے گا۔ تو بس پھر ہماری ایمانی ترقی معلوم شد، صحابہ کرام سے ہماری روحانی کیفیت نہیں بڑھ سکتی۔ وہ ہمارے لئے نظیر ہے۔ حق کی خاطر نہ فساد وفتنہ کی خاطر۔ اگر ان تکالیف کے لئے موتوا قبل ان تموتوا پر عمل کر کے طبیعت کو تیار کر لیا جاوے تو پھر بس کوئی ڈر نہیں۔ پس اے خدا تو ہماری بے بسی اور بے یاری ومددگاری کو خوب جانتا ہے۔ تو آپ ہی ہماری حفاظت کر۔ ’’رب کل شیٔ … رب واحفظنی وانصرنی وارحمنی‘‘ ایک مہجور مقہور خاکسار فخر الدین ملتانی قادیان۔ بجواب الفضل میرے معافی نامہ کی اہمیت اولاً میں الفضل کا تہ دل سے مشکور ہوں۔ جس نے خواہ اپنے اغراض کی تکمیل کے لئے ہی سہی مگر میرے اوپر احسان کر کے میرے اس معافی نامہ کو من وعن شائع کر کے ہمیشہ کے لئے محفوظ کردیا۔ جو میں نے اپنے ایک خواب کے مفہوم کو بھی مسیح موعود کے فرمان ’’سچے ہوکر جھوٹوں کی طرح تذلل اختیار کرو۔‘‘ کے ماتحت اور مطابق کر کے صحیح اور حقیقی رنگ میں بلا خوف لومتہ لائم اور نہایت ایمانی جرأت سے لکھا۔ اﷲتعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ خواہ ان واقعات پیش آمدہ کے نتائج کیسے ہی بد سے بد کیوں نہ نکلیں۔ مگر مجھے ہمیشہ کے لئے یہ بجا فخر حاصل ہوگیا ہے کہ حضرت اقدس کے اس قول کی جو ۱۹۰۲ء میں کشتی نوح کے ذریعہ ہم تک پہنچا۔ آج ۱۹۳۷ء میں پورے