احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
شہادت نمبر۹ مرض مراق مرزاقادیانی کو ورثہ میں نہیں ملا تھا۔ پس مرزاقادیانی کی زندگی کے حالات کے مطالعہ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ان میں مراق علامات کے دو بڑے سبب تھے۔ اوّل کثرت دماغی محنت، تفکرات قوم کا غم، دوسرے غذا کی بے قاعدگی کی وجہ سے سوء ہضم اور اسہال کی شکایت۔ (ریویو قادیان ص۹، اگست ۱۹۲۶ئ) نوٹ: مرزاقادیانی کو مراق ہونے کی نوشہادتیں لکھی گئی ہیں۔ جن میں سے ۱،۲،۳ تو مرزاقادیانی کی اپنی شہادتیں ہیں۔ جن میں ذرہ بھر بھی شک وشبہ کی گنجائش نہیں ہوسکتی۔ باقی شہادت نمبر۴ مرزاقادیانی کی بیوی اور بیٹے کی شہادت ہے جو قریباً قریباً نمبر۱،۲،۳ کے برابر ہے۔ باقی پانچ شہادتیں ایسے ثقہ راویوں کی ہیں۔ جن پر شک کرنا کفر کے مترادف ہے۔ لہٰذا ثابت ہواگیا کہ مرزاقادیانی علاوہ دیگر امراض کے مراق میں مبتلا تھے۔ اب ہم مراق کی حقیقت ازروئے طب تحریر کرتے ہوئے ثابت کریںگے کہ مراق مالیخولیا کی ایک قسم ہے۔ جس میں مریض کے خیالات فاسد اور فکر ناقص ہوجاتا ہے۔ مراق کی حقیقت ازروئے طب ۱… ’’نوع من المالیخولیا یسمی المراقی والعلۃ النافخۃ وذالک یکون من خلط سود اوی حار یجتمع فی المعدۃ ویحدث فیہا ورماً بارداً اوفی الما اساریقہ محدث فیہا سدداً اوورماً اوفی الطحال اوفی المراق وترتقی منہ بخارات الی الدماغ فی ای عضو کان اجتماعہ (شرح اسباب ج۱ ص۷۴، مطبع نولکشور)‘‘ یعنی مالیخولیا کی ایک قسم ہے۔ جس کو مراق کہتے ہیں۔ یہ تیز سوداسے جو معدہ میں جمع ہوجاتا ہے پیدا ہوتا ہے اور اس میں ورم بارد پیدا کردیتا ہے۔ یا ماساریقا میں جمع ہوکر اس میں سدہ اور ورم پیدا کرتا ہے۔ یا تلی میں یا غشاء مراق میں جمع ہوکر ورم پیدا کرتا ہے۔ جس عضو میں یہ مادہ ہوتا ہے اس سے سیاہ بخارات اٹھ کر دماغ کی طرف چڑھتے ہیں۔ ۲… ’’والاحساس بارتفاع بخارات شبیۃ بالدخان (شرح اسباب ج۱ ص۷۷)‘‘ یعنی مالیخولیا مراقی کی یہ بھی علامت ہے کہ دھوویں جیسے سیاہ بخارات چڑھے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔ (جیسا کہ شہادت نمبر۴ میں مذکور ہے) ۳… ’’قال سرافیون لان ابتدائہ یکون من المراق وھو