احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
الغرض جناب موسیٰ علیہ السلام کی بشارت اور قرآن شریف کی تصدیق کے مطابق ’’ولو تقول علینا بعض الا قاوبل لا خذنا منہ بالیمین ثم لقطعنا منہ الوتین (الحاقہ)‘‘ {اور اگر پیغمبر زبردستی کوئی بات ہمارے سر چپکتا تو ہم نے فوراً اس کی گردن اڑا دی ہوتی۔} مرزا غلام احمد قادیانی اپنے ہر ایک دعویٰ میں صادق وسچے نہ نکلے اور نہ ہی اپنے کسی دعویٰ کو علماء کرام کے روبرو ثابت کر سکے۔ اس لئے اﷲتعالیٰ نے ان کو مرض اسہام تخمہ یا ہیضہ میں مبتلا کیا کہ وہ اپنے مشن کو ادھورا چھوڑ کر لاہور میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے اور ہزارہا لوگوں کو دوزخ میں دھکیل گئے۔ بشارت ہشتم… محمدیم ’’میرا محبوب سرخ وسفید ہے۔ دس ہزار آدمیوں کے درمیان وہ جھنڈے کے مانند کھڑا ہوتا ہے۔ اس کا سرایسا ہے جیسا چوکھا سونا۔ اسکی زلفیں پیچ درپیچ ہیں اور کوے کی سی کالی ہیں۔ اس کی آنکھیں ان کبوتروں کے مانند ہیں۔ جو لب دریا دودھ میں نہا کے تمکنت سے بیٹھے ہیں۔ اس کے رخسار سے پھولوں کے چمن اور بلسان کے ابھری ہوئی کیاری کے مانند ہیں۔ اس کی قامت نسبان کی سی وہ خوبی میں رشک سرد ہے۔ اس کا منہ شیرینی ہے۔ ہاں وہ سراپا عشق انگیز (محمدیم) ہے۔ اے یروشلم کے بیٹو یہ میرا پیارا یہ میرا جانی ہے۔‘‘ (غزل الغزلات باب۵ آیات۱۰تا۱۶ ص۱۰۶۵، پرانا عہد نامہ ۱۹۰۸ئ) نوٹ: ضد وتعصب کا ستیاناس ہو۔ عیسائیوں نے جناب سرور عالمﷺ کی عداوت اور حق کو چھپانے کے واسطے بائبل میں جگہ جگہ تحریف کر دی۔ حالانکہ عبرانی اصل کتاب میں ’’وخلو محمدیم زہ ودوہی وزہ رعی بلوث یروشلائم‘‘ اب تک موجود ہے۔ مگر محمدیم کا ترجمہ اردو عیسائیوں نے عشق انگیز کردیا۔ عبرانی زبان میں حروف می اور م تعظیم اور جمع کے واسطے آتی ہیں۔ پس یہاں محمدیم بجائے محمد کے تعظیماً آیا ہے۔ بشارات میں آنحضرتﷺ کا نام آجانا ثبوت نبوت کی نہایت قوی دلیل ہے۔ اس بشارت میں حضرت سلیمان علیہ السلام نے حضور انورﷺ کا حلیہ مبارک بیان فرمایا ہے۔ پس عیسائی ویہودی ضد سے باز آکر جناب سرور عالمﷺ پر ایمان لاکر زیادہ ثواب حاصل کریں۔ بشارت نہم… عرب کی بابت الہامی کلام عرب کے صحرا میں تم رات کو کاٹوگے۔ اے دانیوں کے قافلو۔ پانی لے کے پیاسے کا استقبال کرنے آؤ۔ اے تیما کی سرزمین کے باشندو، روٹی لے کے بھاگنے والے کے ملنے کو نکلو۔