احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
۴… ’’غرض قرآن شریف میں خداتعالیٰ آنحضرتﷺ کا نام خاتم النبیین رکھ کر اور حدیث میں خود آنحضرتﷺ نے لانبی بعدی فرماکر اس امر کا فیصلہ کر دیا تھا کہ کوئی نبی نبوت کے حقیقی معنوں کی رو سے آنحضرتﷺ کے بعد نہیں آسکتا۔‘‘ (کتاب البریہ ص۲۰۰ حاشیہ، خزائن ج۱۳ ص۲۱۸ ) خاتم النبوۃ نباض دہر،حجۃ الاسلام، صدر المفسرین، سرکار علامہ حائری قبلہ مجتہد العصر دامت برکاتہم نے نہایت قابل دید معرکۃ الآراء لاجواب تقریر کی ہے۔ ہم اس کو کتاب ’’عین الیقین‘‘ مطبوعہ شوکت الاسلام پریس مصنفہ علامہ السید فیض حسین صاحب حیدر آباد دکن ص۱۹۶ سے بعینہ اس جگہ نقل کرتے ہیں۔ جس سے بہتر کوئی تقریر اس موضوع خاتم النبوۃ پر نہیں ہوسکتی۔ قولہ اور عمدۃ المفسرین ربدۃ المتکلمین جناب علامہ سید علی الحائری صاحب دام ظلہ العالی نے اپنے بعض مصنفات (مراد فلسفۃ الاسلام وغیرہ ہے) میں خاتم النبیین کے متعلق ایک عمدہ بحث کی ہے۔ جس کا اقتباس افادہ مؤمنین کے لئے یہاںلکھا جاتا ہے۔ وھو ہذا! دنیا میں بعثت انبیاء کی ضرورت یہ ہے کہ وہ منجانب اﷲ ہدایت پاکر بندگان خدا کو پہنچائیں اور یہ ہدایت جیسا کہ دنیا کی مختلف اقوام کی ضرورت تقاضا کرتی تھی۔ ہر قوم کی حالت اورہر زمانے کی ضرورت کے موافق نازل ہوتی رہی۔ مگر جامع طور پر کسی پیغمبر پر اس کا نزول نہ ہوا اور معلوم ہے کہ جب تک ہدایت جامع کامل نہ ہو۔ انبیاء کی آمد کا سلسلہ جاری رہنا ضروری ہے اور بعد تکمیل ہدایت عبث اور بے فائدہ۔ پس خاتم النبیین یعنی آخری نبی ہونے کا دعویٰ اسی کو سزاوار ہے جو تکمیل ہدایت کردے اور شریعت کے ایسے جامع اصول بیان فرماوے کہ ان کے بعد اور اصول کی ضرورت نہ ہو اور دنیا کی ہر قوم ہمیشہ کے لئے اس سے فائدہ اٹھاسکے۔ جناب مسیح مقرہیں کہ ان سے ہدایت جامعہ کی تکمیل نہیں ہوسکی۔ اس کے ساتھ اپنے اس عظیم الشان ضرورت کو بھی بیان فرمادیا کہ جب روح حق آئے توہ تمہیں ساری سچائی کی راہ بتائے گی اور پھر ارشاد کیا کہ ابھی ایک کی ضرورت ہے جو سچائی اور ہدایت کی مکمل راہیں بتائے۔ اب دیکھ لو کہ جب وہ روح حق آئی تو اس نے پکار کر کہہ دیا جاء الحق۔ یعنی وہ روح حق آگئی۔ جس کی دنیا کو ضرورت تھی۔ جس کے بغیر انسان کی پیدائش عبث ٹھہرتی ہے۔ کیونکہ انسان اپنے اعلیٰ سے اعلیٰ کمال کو نہ پاسکتا اور اس روح حق نے جیسا کہ چاہئے تھا اپنا پیغام پورے طور پر دنیا کو پہنچا دیا اور ایسے شرائع جامعہ اور احکام