احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ب… التفاقات روزگار سے کہیں کتاب اکمال الدین (مصنفہ علامہ ابو جعفر محمد بن علی بن الحسین بن بابویہ رافضی ۱؎ لقمی المتوفی ص۳۸۱ مطبوعہ ایران ۱۳۰۱ھ) مرزاقادیانی کے ہاتھ لگی۔ بس کیا تھا۔ آپ نے وہ وہ کرشمے دکھائے کہ توبہ ہی بھلی۔ کتاب مذکور کے متعلق مرزاقادیانی نے لکھا کہ ہزار برس سے زیادہ کی تصنیف ہے۔ (ریویو ماہ ستمبر ۱۹۰۳ء ص۳۳۹ ج۲ ش۹، تحفہ گولڑویہ ص۹۸، خزائن ج۱۷ ص۱۰۰) حکیم خدابخش مرزائی نے (عسل مصفی ص۵۸۵) میں ایک قدم آگے بڑھا کر کہا۔ کتاب اکمال الدین گیارہ سو سال کی تصنیف ہے۔ (نہ کم نہ زیادہ) مرزاقادیانی کی غلط بیانی علامہ ابو جعفر بن بابویہ کا ترجمہ شیعہ کے مشہور عالم ابوالعباس احمد بن علی نجاشی (شاگرد ابوجعفر مذکور) نے اپنی کتاب (الرجال ص۲۷۶) میں بسط سے ذکر کیا ہے۔ آخر میں لکھا ہے کہ علامہ کا انتقال ۳۸۱ھ میں شہررے میں ہوا۔ ناظرین! ستمبر ۱۹۰۳ء کو گذرے آج تیس سال ہوچکے ہیں اور علامہ ابن بابویہ کے انتقال کو آج تقریباً نوسو اکہتر سال ہوتے ہیں۔ ان میں سے مذکورہ بالا ۱؎ معلوم ہوا کہ لفظ رافضی کو پنجاب کے بعض اہل تشیع ناپسند کرتے ہیں۔ چنانچہ انجمن اصغریہ پنجاب (لاہور) کی طرف سے روزنامہ آزاد میں من جملہ اور باتوں کے یہ جملہ بھی شائع ہوا ہے۔ فرقہ شیعہ نے کبھی بھی رافضی کے نام کو اپنے لئے پسند نہیں کیا۔ (آزاد ۲۳؍ستمبر ص۲) لیکن اگر ذرا غور سے کام لیا جائے تو یہ دعویٰ ناواقفی کی دلیل ہے۔ روضہ کافی ص۱۶ کی روایت ذیل کی طرف اگر توجہ کی جائے تو یہ دعویٰ غلط ثابت ہوتا ہے۔ شیعہ مذہب میں کتاب کافی (اصول وفروع) کی حیثیت بہت ہی ارفع ہے۔ تصنیف کے بعد جب یہ کتاب حضرت امام غائب کے سامنے (بقول حضرات شیعہ) پیش کی گئی تو آپ نے اس پر لکھا۔ ’’ہذا کاف لشیعتنا‘‘ یہ کتاب ہمارے شیعہ کے لئے کافی ہے۔ روایت مذکورہ کا خلاصہ یہ ہے کہ ابو بصیر فرماتے ہیں۔ میں نے حضرت امام جعفر صادقؓ سے عرض کی کہ غیر شیعہ لوگ ہمیں رافضی کہہ کرستاتے ہیں۔ حضرت امام نے فرمایا لفظ رافضی ہمارے متبعین کے لئے کوئی برا لقب نہیں۔ بلکہ یہ عطیہ الٰہی ہے جو سب سے پہلے بنی اسرائیل میں ان ستر اشخاص کو بخشا گیا۔ جو فرعون اور اس کی قوم کے ساتھ چھوڑ کر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے آملے تھے۔ پھر خداتعالیٰ کے حکم سے موسیٰ علیہ السلام نے ان اشخاص کا یہ لقب تورات میں درج کر دیا۔ بعد ازاں خداتعالیٰ نے یہ اسم گرامی اتنی مدت کے بعد تمہیں عطاء کیا کہ تم نے شر کو رفض (ترک) کیا۔ (روضہ کافی ص۲۱۶ سطر۲۴)