احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ب… مرزاقادیانی کی یہ تاویل ان کے اپنے کلام سے بھی باطل ٹھہرتی ہے۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ’’ختمیت نبوت یعنی یہ کہ سلسلہ خلافت محمدیہ میں اب کوئی بھی نیا یا پرانا زندہ موجود نہیں اور تمام سلاسل نبوتوں بنی اسرائیل کے ہمارے حضرت پر ختم ہوچکے ہیں۔ اب کوئی نبی نیا یا پرانا اسرائیلی بطور خلافت کے بھی نہیں آسکتا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۹) یہاں صاف مان لیا کہ آنحضرتﷺ کے بعد بطور خلافت کے بھی کوئی نبی نہیں آسکتا۔ خواہ وہ نیا ہو یا پرانا۔ ج… مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’یہ نکتہ یاد رکھنے کے قابل ہے کہ اپنے دعویٰ کے انکار کرنے والے کو کافر کہنا یہ صرف ان نبیوں کی شان ہے جو خداتعالیٰ کی طرف سے شریعت اور احکام جدیدہ لاتے ہیں۔ لیکن صاحب شریعت ہونے کے ماسوا جس قدر ملہم اور محدث ہیں۔ گو وہ کیسی ہی جناب الٰہی میں اعلیٰ شان رکھتے ہوں اور خلعت مکالمہ الٰہیہ سے سرفراز ہوں ان کے انکار سے کوئی کافر نہیں بن جاتا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۳۰ حاشیہ، خزائن ج۱۵ ص۴۳۲) اور چونکہ مرزاقادیانی نے اپنے نہ ماننے والوں کو کافر بھی کہا ہے۔ اس لئے ثابت ہوا کہ ان کا دعویٰ تشریعی نبوت کا ہے نہ کہ غیر تشریعی کا۔ چنانچہ لکھا ہے کہ: ’’کفر دو قسم پر ہے۔ ایک یہ کفر کہ ایک شخص اسلام سے ہی انکار کرتا ہے اور آنحضرتﷺ کو خدا کا رسول نہیں مانتا اور دوسرے یہ کفر کہ مثلاً وہ مسیح موعود کو نہیں مانتا اور اس کو باوجود اتمام حجت کے جھوٹا جانتا ہے۔ اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ دونوں قسم کے کفر ایک ہی کفر میں داخل ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ ص۱۸۵) یہ ہے مرزاقادیانی کی تضاد بیانی اور یہ ہے مرزائی سیکرٹری کی پیش کردہ تاویل کا انجام کہ خود مرزاقادیانی کے قول سے ہی اس کی دھجیاں فضائے آسمان میں بکھر گئیں۔ عقیدہ حیات مسیح اور ختم نبوت قادیانی فرقے کے لوگ ناواقف مسلمانوں کو یہ فریب دیتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کے بعد تم بھی ایک نبی یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد کے قائل ہو اور ہم بھی ایک ہی نبی کے آنے کو مان رہے ہیں۔ یعنی مرزاقادیانی، تو اگر رسالت محمدیہ کے دور میں مرزاقادیانی کا بھی ماننا عقیدہ ختم نبوت کے خلاف ہونے کی وجہ سے کفر ہے تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد ثانی کا ماننا بھی ختم نبوت کے خلاف ہوکر کفر ہوگا۔ چنانچہ اس اعتراض کو مرزائی سیکرٹری نے اپنے پہلے ٹریکٹ ’’ختم نبوت اور بعض دیگر مسائل کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر‘‘ میں لکھا تھا اور اسی کو (اظہار الحق