احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اس نے فاتح مسلمانوں کے نام ایک قصیدہ لکھ کر بھیجا جس کے دو شعر حسب ذیل ہیں۔ الست انا المذکور فی الکتب کلہا الست انا المنعوت فی سورۃ الزمر ساملک اہل الارض شرقا ومغرباً الیٰ قیروان الروم والترک والخزر ترجمہ: کیا میں وہی نہیں جس کی پیشین گوئی تمام کتب مقدسہ میں موجود ہے۔ کیا میں ہی وہ ہستی نہیں کہ جس کی تعریف میں سورہ زمرشاد کام ہے۔ عنقریب میں تمام یورپ اور ایشاء پر قابض ہوجاؤں گا۔ قیروان سے لے کر ترک وخزر تک سب پر میرا قبضہ ہوگا۔ سلیمان بن حسن باطنی سلیمان بن حسن فرقۂ باطنیہ کا خونخوار جنگجو، بحریک کا رہنے والا تھا۔ ۳۱۱ھ میں اس نے بصرہ کو لوٹا۔ ۳۱۲ھ میں حاجیوں کو راستہ میں جالیا اور بیدریغ قتل کیا۔ ۳۱۳ھ میں کوفہ کو پامال کیا۔ ۳۱۷ھ میں عین حج کے موقع پر بیت الحرام پر حملہ آور ہوا۔ تمام طواف کرنے والوں کو قتل کر کے ان کی لاشوں سے چاہ زمزم کو بھردیا اور حجر اسود کو ’’کم تعبد فی الارض من دون اﷲ‘‘ سے خطاب کر کے اکھیڑ پھینکا اور بحرین لے گیا۔ نیز مکہ معظمہ سے سات سو کنواری لڑکیاں گرفتار کر کے ساتھ لے لیں۔ ۳۱۸ھ میں اس نے دارالسلطنت بغداد پر حملہ کرنے کے لئے کوچ کیا۔ جب مقام ہیت پہنچا تو چھت سے کسی عورت نے اس کے سر پر اینٹ ماری جس سے وہ وہیں ہلاک ہوگیا اور قزامطہ کی طاقت ٹوٹ گئی۔ ۳۲۹ھ میں حجر اسود ابراہیم بن محمد نیشاپوری کے ذریعہ پھر مکہ معظمہ پہنچا۔ سلیمان بن حسن کے مظالم اور اس کی عسکری قوت کو دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے۔ اس فرعونی بل بوتے پر اگر وہ مذکورہ بالا کفریہ تعلی ہانکے تو چنداں تعجب نہیں۔ مگر مرزاقادیانی اور تعلیاں؟ وقد سال من وذلٍّ علیک القراقر مقنع اعور حلولی رہا فرقہ مبیضہ کا مقتدأ، مقنع اعور، حلولی، عجمی ۔ وہ مرزاقادیانی کی طرح کہا کرتا تھا۔ میں خدا ہوں۔ کبھی آدم کی صورت میں تھا۔ پھر نوح وابراہیم ومحمد کی صورتوں میں نمودار ہوا۔ پھر علی مرتضیٰ اور اولاد علی کے روپ بدلتا ہوا ابومسلم خراسائی (صاحب دعوت عباسیہ) میں ظاہر ہوا۔