احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اسمہ‘‘ تو اس کا جواب یہ ہے کہ مرزائی مسجد اس آیت کا مصداق ہی نہیں بن سکتی۔ کیونکہ آیت میں ذکر اﷲ سے منع کرنے کو ظلم کیاگیا ہے اور مرزائیوں کی تبلیغ نہ اﷲ کے ذکر میں داخل ہے اور نہ ہی نبوت حقہ اور عقائد صحیحہ کی تبلیغ میں۔ عقائد کفریہ اور خیالات باطلہ کی تبلیغ کرنے والے تو اس آیت کا مصداق ہیں۔ ’’ماکان للمشرکین ان یعمروا مساجد اﷲ شاہدین علیٰ انفسہم بالکفر (توبہ)‘‘ {یعنی کفر وشرک کرنے والے لوگوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اﷲ کی مسجدوں کو آباد کریں۔} ب… چکوال میں مرزائیوں کو لاؤڈسپیکر کے ذریعہ تبلیغ کرنے سے روکا گیا تھا اور مقامی حکام نے بھی حالات کی نزاکت کے پیش نظر ان کو لاؤڈسپیکر استعمال کرنے سے منع کردیا تھا۔ کیونکہ ان کی تقاریر اہل اسلام کے لئے اشتعال انگیز ہوتی ہیں۔ جہلم کے ایک طالب علم کا واقعہ مرزائی سیکرٹری نے اپنے رسالہ (اظہار الحق ص۵) پر لکھا ہے کہ: ’’مذکورہ ٹریکٹ میں ایک سے زیادہ جگہ یہ غلط بات بیان کی گئی ہے کہ ایک طالب علم کو ڈنڈے سے مارمار کر اس کے بازو کی ہڈی اس بناء پر توڑ دی گئی تھی کہ اس نے بلیک بورڈ پر ’’ختم نبوت زندہ باد‘‘ کے الفاظ لکھے تھے۔ چونکہ ہم آنحضرتﷺ کو خاتم النبیین مانتے ہیں۔ اس لئے اس امر پر کسی احمدی کے مشتعل ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ البتہ اس طالب علم نے حضرت بانیٔ احمدیت (مرزاقادیانی) کے متعلق بعض نازیبا کلمات بورڈ پر لکھے اور اپنے استاد سے گستاخی سے پیش آیا تھا اور پھر یہ بھی غلط ہے کہ اس کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی۔ کیونکہ آپ لوگوں نے محکمہ تعلیم کے اس معاملہ میں بے جا مداخلت کرتے ہوئے محکمانہ اور قانونی کارروائی کی جائز وناجائز تمام کوششیں کر کے دیکھ لیں۔ اگر اس کی ہڈی ٹوٹ گئی ہوتی تو آپ یہ اعتراف کیوں کرتے کہ اس ٹیچر کو بالکل معاف کر دیا گیا ہے۔ ہڈی ٹوٹ گئی ہوتی تو پھر معاملہ قابل دست اندازی پولیس ہوتا۔ آپ کے معافی کے کیا معنی۔‘‘ الجواب… غلط بیانی اور بدحواسی الف… مرزائی سیکرٹری پر تو مدعی سست اور گواہ چست کی مثل صادق آتی ہے۔ وہ لکھتا ہے کہ فضل داد مرزائی ٹیچر نے محمد نعیم طالب علم کو اس لئے نہیں مارا کہ اس نے ’’ختم نبوت زندہ باد‘‘ کے الفاظ لکھے تھے۔کیونکہ وہ ختم نبوت کو مانتے ہیں۔ حالانکہ خود فضل داد ٹیچر مذکورکی تحریر موجود ہے کہ اس نے اسی بناء پر اسی کو سزادی تھی۔ چنانچہ اس کے الفاظ یہ ہیں۔ (مرزائی ماسٹر کا