احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اسرار نہانی کیوں لکھی گئی یہ تو حکیم صاحب کا اقراری بیان تھا۔ جو وجہ تالیف اسرار نہانی میں انہوں نے محض عوام کو دھوکا دینے کے لئے تحریر کیا ہے کہ اس سے مقصود دفاع ضرر ہے اور ’’جزاء سیئۃ سیئۃ مثلہا‘‘ پر عمل کرنا مقصود ہے۔ کیونکہ ہندوستان کے لوگ عموماً اور صوبہ بہار کے لوگ خصوصاً اس سے خوب واقف ہیں کہ حضرات مرزائی جب تک مونگیر نہیں آئے تھے۔ نہ کسی کو عام طریق پر ان کے عقائد کی اطلاع تھی نہ کسی کو ان سے کوئی مطلب تھا۔ یہ جہاں تھے خوش تھے۔ مونگیر واطراف مونگیر کے مسلمان ان سے اچھی طرح واقف بھی نہ تھے۔ مگر مشیت ایزدی میں مقدر ہوچکا تھا کہ یہ مونگیر آئیںگے اور اپنے عقائد باطلہ کی ترویج کے لئے اشتہار دیںگے اور علماء اور صلحاء اور صوفیائے کرام کی شان میں نہایت غیر مہذبانہ اشتہار شائع کر کے ان کو مجبور کریںگے کہ وہ مرزاقادیانی کی مسیحیت اور مہدویت کی تردید کر کے دنیا پر ثابت کردیں کہ مرزاقادیانی کے دعاوی محض اوہام باطلہ ہیں۔ جو قرآن وحدیث اور سلف صالحین کے آراء کے بالکل خلاف ہیں۔ چنانچہ دنیا نے دیکھ لیا کہ جب مرزاقادیانی کے ماننے والے مونگیر پہنچے اور اپنے عقائد باطلہ کی ترویج بذریعہ تحریر وتقریر کرنے لگے اور مبلغین ہر طرف مرزائیت کی تبلیغ کرتے ہوئے نظر آنے لگے۔ عام طریق پر اعلان کیا جانے لگا کہ حضرت عیسیٰ وعلیٰ نبینا (علیہ الصلوٰۃ والتسلیم) کا وصال ہوگیا۔ ان کا بجسد عنصری آسمان پر موجود ہونا غلط خیال ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی ہی وہ مسیح ومہدی ہیں۔ جن کی پیشین گوئی حدیثوں میں بالتصریح موجود ہے۔ جس پر ان کے الہامات نیز چاند وسورج میں گہن لگنا شاہد عادل اور ایسے پختہ دلائل ہیں۔ جن کی (بقیہ حاشیہ گذشتہ صفحہ) (بھلا) کیا حدیثیں رویت بمعنی دیکھنے کے مقابلہ میں کوئی چیز نہیں اور دافع البلاء کا یہ شعر تو مرزاقادیانی کا بہت مشہور ہے کہ ؎ ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو اس سے بہتر غلام احمد ہے (دافع البلاء ص۲۲، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰) پس انصاف ہم ناظرین پر چھوڑتے ہیں اور خدا کے حوالہ کرتے ہیں۔ مگر پھر ہم مسلمان ہیں اور قرآن شریف میں پڑھتے ہیں۔ ’’واذا مروا باللغوا مروا کراماً‘‘ لہٰذا ہم اس کتاب میں مرزاقادیانی کو ہرگز بلاوجہ برا نہ کہیںگے۔