احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
اقرار جرم) نقل مطابق اصل۔ ’’جناب عالی! التماس ہے کہ محمد نعیم متعلم نہم ای نے بلیک بورڈ پر ’’ختم نبوت زندہ باد‘‘ لکھا تھا۔ میں جماعت میں آیا تو یہ لکھا ہوا دیکھ کر جذبات میں آکر اسے سزا دی۔ اس کے بازو پر بے احتیاطی سے شدید چوٹ لگ گئی۔ جس پر میں معذرت خواہ ہوں۔ آئندہ میں ہر طرح محتاط رہوںگا۔ کسی قسم کی شکایت کا موقعہ پیدا نہ ہونے دوںگا۔ پیش ازیں میں نے مرزائیت کا پرچار سکول یا جماعت میں نہیں کیا۔‘‘ دستخط: فضل داد گورنمنٹ ہائی سکول جہلم، مورخہ ۱۷؍ستمبر ۱۹۶۶ء اب مرزائی سیکرٹری سے کوئی پوچھے کہ غلط بیان کون ہے؟ ب… طالب علم مذکور کے بازو کی ہڈی بھی یقینا ٹوٹی تھی جس کی بناء پر کیس چلایا جاتا۔ لیکن گورنمنٹ ہائی سکول کے ہیڈماسٹر نے جلدی ہی ٹیچر مذکور اور محمد نعیم طالب علم کے والد کے درمیان مصالحت کرادی۔ اس لئے کیس نہ چل سکا۔ ج… مرزائی سیکرٹڑی کا یہ لکھنا اس کی انتہائی بدحواسی کی دلیل ہے کہ ہڈی ٹوٹ گئی ہوتی تو پھر معاملہ قابل دست اندازی پولیس ہوتا۔ آپ کی معافی کے کیا معنی؟ (ص۵) ہم نے کشف التلبیس میں یہ نہیں لکھا کہ ہم نے فضل داد ٹیچر کو معاف کر دیا۔ بلکہ یہ لکھا ہے کہ باوجود مسلمانوں کے احتجاجات اور قراردادوں کے محکمہ تعلیمات کی طرف سے اس ٹیچر کو بالکل معاف کردیا گیا ہے۔ اس میں تو محکمہ تعلیم کی شکایت کی گئی ہے۔ لیکن مرزائی سیکرٹری کشف التلبیس سے اتنا سراسمیہ ہوگیا ہے کہ وہ اردو عبارت بھی سمجھ نہیں سکتا۔ سوال وجواب کی حقیقت مرزائی سیکرٹری نے لکھا ہے کہ: ’’ختم نبوت اور بعض دیگر مسائل کے بارے میں ہمارا نقطۂ نظر ٹریکٹ کا نام اور اس کے مندرجات سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ اس میں کوئی سوال نہیں کیاگیا۔ بلکہ بعض اعتراضات کا جواب دیاگیا ہے۔ لیکن یہ عجیب بات دیکھنے میں آئی ہے کہ کشف التلبیس کے مصنف سوال اور جواب میں فرق کرنے سے عاری ہیں۔ چنانچہ ہمارے جواب کو سوال قرار دیا گیا ہے اور خود جو جواب دئیے ہیں وہ اس قسم کے ہیں۔‘‘ الجواب ۱… مرزاقادیانی کی مذکورہ عبارت کی بناء پر تمام مرزائیوں سے ہمارا یہ سوال ہے۔ گویا سوال کا نام جواب رکھ دیا اور جواب کا نام سوال۔ (ص۶)