احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
انکار اس رنگ میں کیا جائے کہ بروزی تھی، ظلی تھی، غیر تشریعی تھی، تجدیدی تھی وغیر ذالک من التلبیسات۔ ظاہر ہے کہ جب ایک شخص مرزاقادیانی کو صداقت کا پتلا تسلیم کرے گا تو اس کو ان کے نبی ماننے میں کون سا عذر باقی رہ سکتا ہے۔ کیونکہ وہ دیکھ رہا ہے کہ دعوائے نبوت بھی اس شخص کی زبان سے نکلا ہے۔ جس کو میں خطا سے مبرا انسان تسلیم کر چکا ہوں۔ بنابریں ہم اس زینہ کو ’’باب مرزائیت‘‘ کہتے ہیں۔ مذکورہ بالا ہر دو شعبے لاہوری مرزائی جماعت کے افراد سرانجام دے رہے ہیں۔ کوئی مردانہ وار ظاہر باہرہوکر، کوئی بزدلانہ طور پر ہلکا سا پردہ اوڑھ کر۔ مگر دیدہ وردونوں کو یکساں جانتے ہیں۔ ۳… ان دو درجوں کے بعد تیسرا مرتبہ ’’قادیانیت‘‘ ہے۔ ہمارے اعتقاد میں اس تثلیثی دعوت کے ان مراتب سہ گانہ میں نتائج کے رو سے، احکام اسلامیہ کے رو سے سر موتفاوت نہیں۔ بلکہ پہلا دوسرے سے اور دوسرا تیسرے سے زیادہ خطرناک ہے۔ خداتعالیٰ مسلمانوں کو اس تثلیث سے بھی محفوظ رکھے۔ احادیث صحیحہ کا انکار مرزاقادیانی احادیث کے متعلق لکھتے ہیں۔ ہل النقل شیٔ بعد ایحاء ربنا فایّ حدیث بعدہ نتخیر اخذنا من الحی الذی لیس مثلہ وانتم عن الموتیٰ رویتم ففکروا رأینا وانتم تذکرون رواتکم ترجمہ: (۱)خدا کی وحی کے بعد حدیث کی حقیقت ہی کیا ہے۔ پس ہم خدا تعالیٰ کی حدیث (قرآن) کے بعد کسی حدیث کو مان لیں۔ (۲)ہم نے اس سے لیا کہ وہ حی قیوم اور وحدہ لاشریک ہے اور تم لوگ مردوں سے روایت کرتے ہو۔ (۳)ہم نے دیکھ لیا اور تم اپنے راویوں کا ذکر کرتے ہو۔ (اعجاز احمدی ص۵۶،۵۷، خزائن ج۱۹ ص۱۶۸،۱۶۹، ترجمہ مذکور خود مرزاقادیانی کا ہے) غرض خبر متواتر ومشہور ہو یا خبر واحد تمام تر مرزاقادیانی کی وحی کے سامنے ہیچ محض ہیں۔ حالانکہ ائمہ اصول حدیث واصول فقہ وعلم کلام نے قالبتہً تصریح کی ہے کہ خبر متواتر کا منکر کافر ہے۔ پھر لطف یہ ہے کہ: ’’انکار تواتر صرف برہمنوں کا مذہب ہے۔‘‘ (دیکھو کتاب الفرق ص۳۱۲) مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’جو شخص حکم ہوکر آتا ہے۔ اس کو اختیار ہے کہ حدیثوں کے ذخیرہ میں سے جس انبار کو چاہے خدا سے علم پاکر قبول کرے اور جس ڈھیر کو چاہے خدا سے علم پاکر رد کر دے۔‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۰حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۵۱)