احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
حدیث مذکور لانبی بعدی میں اس کا استثناء فرمادیتے اور قصر نبوت کی مثال دیتے ہوئے بھی اس کی گنجائش رکھتے۔ حالانکہ ایسا نہیں فرمایا۔ چونکہ آنحضرتﷺ کے بعد ہر قسم کی نبوت ختم ہوگئی تھی اور تیس کذابوں نے دعویٰ نبوت کرنا تھا۔ اس لئے آپ نے مطلقاً لا نبی بعدی فرمادیا۔ تاکہ حضورﷺ کے بعد پیدا ہونے والا خواہ کوئی بھی ہو اگر نبوت کا دعویٰ کرے تو اس کو کذاب، دجال سمجھا جائے اور یہاں غیر مستقل نبی گنجائش نکالنا بھی تو ایک حیرت انگیز دجل وفریب ہے۔ ج… مرزائی سیکرٹڑی کا یہ لکھنا کہ مسیح موعود کا مقام آنحضرتﷺ کے خادم وغلام کا ہے۔ اس لئے قصر نبوت میں اس کی کوئی الگ اینٹ نہیں بلکہ وہ تجدید وخدمت دین کے رنگ میں قصر نبوت میں شامل ہے۔ ہمارے مفہوم کو مؤید ہے۔ کیونکہ آخری اینٹ سے مراد جب آنحضرتﷺ کی ذات قدسہ ہوئی تو اور تو کسی کی وہاں گنجائش ہی نہ رہی تو مرزاقادیانی کی نبوت کی اینٹ کہاں رکھی جائے گی۔ جبکہ کسی اینٹ کی جگہ خالی نہیں رہی۔ باقی رہا یہ کہ مرزاقادیانی آنحضرتﷺ کے غلام وخادم ہیں تو اس طرح تو امت محمدیہ میں کروڑوں خادم وغلام ہیں اور سینکڑوں خدمت وتجدید دین کرنے والے ہیں تو کیا ان کو بھی نبی کہا جائے گا۔ بحث تو نبی اور غیر نبی ہونے میں ہے نہ کہ خادم ومجدددین ہونے میں۔ ایسی اینٹ جو قصر نبوت میں نہیں لگ سکتی اس کا بیت الخلاء میں لگنا ہی مناسب ہے جو قصر نبوت سے جدا ہے۔ مبارک ہو! تشریعی وغیر تشریعی نبوت مرزائی سیکرٹری نے مرزاقادیانی کی یہ عبارت بھی پیش کی ہے کہ: ’’جس جس جگہ میں نے نبوت یا رسالت سے انکار کیا ہے صرف ان معنوں سے کیا ہے کہ میں مستقل طور پر کوئی شریعت لانے والا نبی نہیں ہوں اور نہ میں مستقل طور پر نبی ہوں۔ مگر ان معنوں سے کہ میں نے اپنے رسول مقتدا سے باطنی فیوض حاصل کر کے اور اپنے لئے اس کا نام پاکر اس کے واسطے سے خدا کی طرف سے علم غیب پایا ہے۔ رسول اور نبی ہوں۔ مگر بغیر کسی جدید شریعت کے اس طور کا نبی کہلانے سے میں نے کبھی انکار نہیں کیا۔‘‘ (ایک غلی کا ازالہ ص۶،۷، خزائن ج۱۸ ص۲۱۰،۲۱۱) الجواب الف… کتاب وسنت کی تصریحات کے خلاف ایسی من گھڑت باتیں کیسے قابل قبول ہوسکتی ہیں۔ کیا قرآن وحدیث میں بھی کہیں یہ لکھا ہے کہ صاحب شریعت نبی تو نہیں آئیںگے۔ لیکن غیر صاحب شریعت آتے رہیںگے۔ ہر گز نہیں۔ نصوص میں تو ہر طرح کی نبوت کا ختم ہونا پایا جاتا ہے۔ جیسا کہ پہلے بیان ہوا۔