احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
۳… اسماعیل عبرانی زبان میں گوترکیب رکھتا ہے۔ لیکن وہ کالمفرد ہی استعمال ہوتا ہے۔ یہ بھی ملحوظ رہے کہ اصل اعتراض جو مرزاغلام احمد پر علماء کا ہے۔ جس کو مرزائی سیکرٹڑی نے نظر انداز کر دیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ مرزاقادیانی کا اصلی نام غلام احمد ہے۔ جیسا کہ انہوں نے اپنی تصانیف میں بھی لکھا ہے۔ لیکن پھر بھی وہ لکھتے ہیں کہ: ’’ومبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ یہ میرے حق میں نازل ہوا ہے۔ (اربعین نمبر۳ ص۳۲، خزائن ج۱۷ ص۴۲۱) حالانکہ اس آیت میں احمد سے مراد سرور کائنات کی ذات ہے۔ جن کے متعلق حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بشارت دی ہے۔ مرزاقادیانی کا نام احمد نہیں بلکہ غلام احمد ہے۔ عربی قاعدہ کے تحت مضاف ومضاف الیہ آپس میں مغائر ہوتے ہیں۔ مرزائیوں کو احمدی کہنا جائز نہیں۔ وہ تو غلام احمدی ہیں۔ یعنی غلمدی یہ بھی عجیب قسم کا نبی ہے جو آیات رحمتہ للعالمینﷺ کے حق میں قریباً چودہ سو سال پہلے نازل ہوئی ہیں۔ وہ اپنے بارے میں استعمال کرتا ہے۔ کیا یہ کم دجل وفریب ہے۔ مسئلہ ختم نبوت مرزائی سوال نمبر۶ مرزائی سیکرٹری ص۶ پر لکھتا ہے۔ ایک اور بات جو بڑے تکرار سے کہی گئی ہے وہ یہ ہے کہ ختم نبوت کا منکر کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ یہ اصول ہمارے نزدیک بالکل درست اور صحیح ہے۔ اسی وجہ سے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کے مبارک دور میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد کے متعلق اور ان کا انتظار کرنے والے ختم نبوت کے منکر اور اپنے مسلمہ عقیدہ کے مطابق دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ الجواب ۱… مرزائیوں کو اگر مسلمان، کافر کہتے ہیں تو وہ بہت چیختے چلاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے عقائد اسلام کے مطابق ہیں۔ پھر ہمیں کیوں کافر کہا جاتا ہے۔ لیکن یہاں پر مرزائی سیکرٹری نے زمانہ حال اور ماضی کے ان تمام مسلمانوں کو کافر قرار دے دیا ہے۔ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے معتقد ہیں۔ ۲… ہم پوچھتے ہیں کہ تمہارے اس فتویٰ کی زد کہیں مرزاغلام احمد پر تو نہیں پڑتی۔ کیونکہ دعویٰ مسیحیت سے پہلے ان کا بھی یہی عقیدہ تھا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ تشریف لائیںگے تو تمہارے اس فتویٰ کے مطابق اس وقت وہ بھی کافر تھے۔ کیا تمہارے نزدیک