احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ہوگیا تھا۔ مگر خدا کے فضل نے ان کی دستگیری کی اور اس ہلاکت سے انہیں بچا لیا اور یہ بھی امید ہے کہ جو ناواقف طالب حق ان کے دام میں گرفتار ہوگئے ہیں وہ اس خواب کو معلوم کر کے اپنی غلطی پر متنبہ ہوںگے اور باطل پرستی سے توبہ کریںگے۔ خصوصاً وہ حضرات جو اب تک کہتے ہیں کہ مرزاقادیانی کے بارہ میں استخارہ کیا جائے۔ اس سے حالت معلوم ہو جائے گی۔ اس پر بھی خوب نظر کریں کہ یہ خواب کسی معاند کا نہیں ہے۔ اس ذی علم کا ہے جس کا رجحان ان کی طرف ہوگیا تھا۔ اب چند نام ان سچے مسلمانوں کے لکھے جاتے ہیں۔ جنہوں نے بیجا غیرت وحمیت کا خیال نہیں کیا اور عرصہ تک مرزاقادیانی کو سچا مان کر ان کے معتقد رہے اور اب حقیقت حال معلوم کر کے مذہب قادیانی سے توبہ کی اور سچے مسلمان ہوگئے۔ اﷲتعالیٰ ان کی قوت ایمانی کو زیادہ کرے۔ پانچواں وچھٹا خواب (جو نہایت عبرتناک ہے) میرا نام سید عبدالغفار ہے۔ میں نے قبل اس کے قادیانی مذہب اختیار کیا تھا۔ باغوائے حکیم خلیل وغیرہ کے اور انہیں کے یہاں رہتا تھا اور ان کے مطب میں سوتا تھا۔ مگر ہمارے ہم جنس لوگ ہم کو گمراہ خیال کر کے برابر یہ کہتے تھے کہ یہ قادیانی ہوگئے ہیں۔ اس پر ہم کو بہت ندامت اور شرم معلوم ہوتی تھی۔ ہم نے خداوند کریم کی درگاہ میں التجا کیا کہ اے خداوند تعالیٰ اگر مذہب قادیانی ٹھیک اور درست ہے تو تو ایسا مجھ کو خواب دکھا اور اگر غلط ہے اور قدیم دین محمدی صحیح اور درست ہے تو ویسا خواب دکھا۔ یہی دعاء کر کے اور درود شریف پڑھتا ہوا سوگیا۔ قریب تین بجے رات کے خواب میں ایک بزرگ بشکل نورانی غضبناک عصا ہاتھ میں لئے ہوئے میری طرف آتے ہوئے نظر آئے۔ میں نے ان کو بغور دیکھا۔ دیکھتے ہی میرے قلب مضطر کو ایک قسم کی فرحت ہوئی۔ مگر ساتھ ہی اس کے خوف زدہ ہوا۔ بعد ایک منٹ کے میرے بہت قریب آگئے۔ میں نے ان کو سلام علیک کیا۔ اس کے بعد انہوں نے جواب دیا اور فرمایا کہ تم اس مذہب قادیانی کو اختیار کئے ہو۔ یہ مذہب تم اور تمہارے گروہ کو جہنم کی راہ دکھائے گا اور یہ مذہب بالکل باطل اور خراب ہے۔ میں تم کو بغرض بہی خواہی سمجھانے آیا ہوں کہ تم اس مذہب سے تائب ہوکر مذہب اسلام حقہ میں چلے آؤ۔ اگر میرے کہنے پر عمل نہیں کروگے تو یاد رکھو کہ یقینی جہنمی ہوگئے۔ میں تمہارے پاس نہیںآتا۔ مگر تمہاری التجا درگاہ باری میں ایسی ہوئی کہ حضور انورﷺ نے اجازت دی کہ اس غریب کوسمجھا کر راہ برحق کی طرف متوجہ کردو۔ اب مجھ کو زیادہ فرصت تم سے گفتگو کی نہیں ہے۔ یہ فرما کر وہ نظر سے غائب ہوگئے۔ اس کے بعد میں جاگ گیا اور صبح کی نماز پڑھ کر میں نے اپنے چند آدمیوں