احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
الیٰ غیر ذالک وضللوا من خالف فیہا من اہل الا ہواء کالخوارج انکروا الرجم وحد الخمر وکفروا من انکر الرؤیۃ والحوض والشفاعۃ وعذاب القبر (الفرق ص۳۱۳)‘‘ خبر مشہور کی صحت پر فقہاء ومحدثین کا اجماع ہے۔ جیسے احادیث شفاعت وحساب، وحوض کوثر، نصاب ہائے زکوٰۃ وغیرہ یہ سب خبر مشہور ہیں۔ یہی خبر مشہور تو ہے جس سے نبی کریمﷺ کے تمام تر معجزات (باستثنائے معجزۂ قرآن) ثابت ہوتے ہیں۔ جیسے معجزہ شق القمر آپ کے ہاتھوں میں سنگریزوں کی تسبیح کامعجزہ۔ معجزہ استن حنانہ وغیرہ۔ بنابریں باجماع اہل سنت خبر مشہور کا منکر بے دین ہے۔ جیسے خوارج منکرین رجم وحد شراب، علیٰ ہذا القیاس باجماع اہل سنت قیامت میں رویت باری کا منکر، حوض کوثر، وشفاعت وعذاب قبرکا منکر بھی کافر اور بیدین ہے۔ صحابہ کرام پر حملے اس سلسلہ میں مرزاقادیانی کو صحابہ کرامؓ علی الخصوص حضرت عبداﷲ بن مسعود (صاحب الوسادۃ والنعلین) اور حضرت ابوہریرہؓ سے خاص پر خاش ہے۔ اس کی وجہ یہی ہے کہ ان حضرات کی روایات مرزاقادیانی کے خود ساختہ اصولوں سے ٹکراتی ہیں۔ اس لئے ان کو نشانہ طعن وملامت بناتے ہیں۔ حضرت ابوہریرہؓ کے حق میں لکھا ہے۔ ’’ابوہریرہؓ غبی تھا اور درایت اچھا نہیں رکھتا تھا۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۸، خزائن ج۱۹ ص۱۲۷) (دیکھا آپ نے مرزاقادیانی کیسے مہذب ہیں اور کس طرح شستہ اور صحیح اردو لکھتے ہیں) حضرت عبداﷲ ابن مسعودؓ کے بارے میں جن کے متعلق فاروق اعظم فرماتے ہیں۔ ’’کنیف ملیٔ علما‘‘ مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ’’حق بات یہ ہے کہ ابن مسعودؓ ایک معمولی انسان تھا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۹۶، خزائن ج۳ ص۴۲۲) حالانکہ یہی عبداﷲ بن مسعودؓ تھے۔ جن کو حضرت فاروق اعظم نے کوفہ یونیورسٹی کا افسر اعلیٰ بنا کر بھیجا تھا اور لکھا تھا۔ ’’بعثت الیکم بعبد اﷲ بن مسعود معلما‘‘ یہ عبداﷲ بن مسعودؓ کی علمیت تھی۔ جس نے علقمہ ابراہیم، حماد بن سلیمان، امام ابو حنیفہ، امام سفیان ثوری، امام ابویوسف، امام محمد جیسے اکابرعالم پیدا کئے۔ ایک مرزاقادیانی ہیں کہ ہر امتحان میں ناکام نکلے۔ پاس ہوئے تو صرف نبوت کے امتحان میں۔ کیونکہ اس کے لئے کوئی نصاب ہی نہ تھا۔ نصاب ہوتا ہی کیونکر۔ جب حضورﷺ پر ہر قسم کی نبوت ختم ہوچکی ہے۔ پھر آپ کو حضرت ابن مسعودؓ کے منہ آتے حیا بھی دامنگیر نہیں ہوتی۔