احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
قرار دیا ہے۔ فریب کاری کی آخر کوئی حد بھی ہے۔ سورہ مریم کی آیت یہ ہے۔ ’’وضرب اﷲ مثلاً للذین آمنوا امراۃ فرعون… ومریم بنت عمران التی احصنت فرجہا فتفخنا فیہ من روحنا‘‘ {اور اﷲتعالیٰ ایمان والوں کے لئے فرعون کی بیوی کی مثال بیان کرتا ہے… اور عمران کی بیٹی مریم کی بھی جس نے اپنے گریبان کو محفوظ رکھا۔ پس ہم نے اس میں اپنی طرف سے روح پھونک دی۔} اس آیت میں تو اﷲتعالیٰ نے مومنوں کے لئے بطور مثال دو مؤمن عورتوں کا ذکر فرمایا ہے۔ نہ یہ کہ مومنوں کو مماثل مریم قرار دیا ہے۔ یہاں ایک لفظ بھی ایسا نہیں جس سے یہ ثابت کیا جاسکے کہ مومنین حضرت مریم کے مماثل ہیں۔ اسی لئے مرزائی سیکرٹری نے نہ آیت پیش کی اور نہ ترجمہ لکھا۔ تاکہ اس کے بے مثال جھوٹ کا یہ پردہ چاک نہ ہو جائے۔ یہ ہے مرزائی نبوت کا تانا بانا جو دجل وفریب سے بنا گیا ہے۔ لعنت اﷲ علی الکاذبین! ب… حضرت مولانا رومؒ کے شعر سے بھی استدلال صحیح نہیں۔ کیونکہ وہاں ہمچو کا لفظ موجود ہے۔ یعنی مثل مریم کے مرید کو پیر کامل سے فیض پہنچتا ہے۔ یہ استعارہ نہیں تشبیہ ہے۔ جیسے یہ کہا جائے کہ زید مثل شیر کے ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ زید ہر لحاظ سے شیر ہی ہے اور اس کی دم بھی ہے۔ لیکن احادیث میں جہاں بھی نزول مسیح کا ذکر ہے وہاں ابن مریم کے الفاظ ہیں۔ یعنی وہ مسیح نازل ہوگا جو مریم کا بیٹا ہے۔ یہ کسی حدیث میں نہیں ہے کہ وہ مسیح نازل ہوگا جو مثیل مسیح ہوگا۔ (یعنی مسیح کی طرح ہوگا) آنحضرتﷺ نے ابن مریم کے الفاظ ایسے دجالوں کی تلبیس کا پردہ چاک کرنے ہی کے لئے استعمال فرمائے ہیں۔ اب مرزائی سیکرٹری ہی بتائے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی والدہ کا نام مریم ہے یا چراغ بی بی۔ ھاتوا برہانکم ان کنتم صادقین! حیات مسیح اور امت مسلمہ اس عقیدہ پر تمام امت کا اجماع ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں اور قبل از قیامت تشریف لائیںگے۔ مرزاقادیانی سے پہلے کسی مسلمان عالم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت کا عقیدہ نہیں رکھا۔ یہاں مرزائی فرقہ یہ مغالطہ دیتا ہے کہ بخاری میں ہے۔ ’’قال ابن عباس متوفیک ممیتک‘‘ عینی حضرت عبداﷲ بن عباسؓ متوفیک کا معنی ممیتک (یعنی تجھ کو موت دینے والا ہوں) کرتے ہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت ابن عباسؓ کا یہ ہرگز عقیدہ نہیں کہ