احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
۱… ختم المرسلینﷺ کی نبوت کی طرح عام تام نبوت کا اعلان۔ ۲… اپنی نبوت منوانے کی خاطر اور پھر تسلیم کرالینے کے بعد بے انتہاء شیخیاں اور تعلیاں۔ ۳… اپنی نبوت کے مخالفین اور منکرین پر سب وشتم کی بوچھاڑ، تاکہ شرفأ عزت کے خیال سے دبک جائیں اور معاملہ پایۂ تکمیل کو جا پہنچے۔ ظاہر ہے کہ اس مثلث آتشیں کی تکمیل سے اسلام وامتہ مسلمہ کے خلاف ایک مستقل مگر متضادمرکز قائم ہو جائے گا۔ ۴… اس کے بعد یہ مرتبہ آتا ہے کہ اسلام کی سیزدہ صد سالہ روایات پر پانی پھیر دیا جائے۔ یعنی اس کے تمام تر لٹریچر کو لغو اور فضول قرار دیا جائے۔ تاکہ مرزائی لٹریچر کے لئے راستہ صاف ہوجائے۔ اس تمام تر بداندیشی کے لئے ضروری تھا کہ سب سے پہلے اصولی طور پر احادیث صحیحہ اور ان کے رواۃ علی الخصوص صحابہ کرامؓ پر بے اعتمادی کا کھلے لفظوں میں اظہار کیا جائے۔ اس تربیع کے بعد مرزاقادیانی اور ان کے ظاہری اور خفیہ معتقد سمجھتے ہیں کہ کامیابی یقینی ہے اور قادیانی نبوت کا مہتاب خسوف سے محفوظ ومامون رہے گا۔ آئندہ ہماری خامہ فرسائی کا لب لباب ان حصص پر حسب اقتضائے وقت بحث کرنا اور ان میں مرزاقادیانی کی شان تاسیس دکھانا ہے۔ قال حسان بن ثابتؓ لسانی صارم لا عیب فیہ وتجری لا تکدرہ الدلا حصہ اوّل دعویٰ نبوت اور شان تأسیس نصاریٰ ملاعنہ کی قدیم وجدید خدمات کے حوصلے پر مرزاقادیانی نے اپنی خانہ زاد نبوت میں ایسی شان تأسیس پیدا کی کہ عالم اسلام کے تمام تر کذابوں کو مات کر دیا۔ گذشتہ کذاب اپنی کامیابی اسی میں سمجھتے تھے کہ چند خواجہ تاش ان کے دعویٰ کے سامنے سرتسلیم خم کر دیں اور بس۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ حکومت اسلامی کے قیام کی صورت میں نبوت کا دعویٰ موت کا پیام ہے۔ بنابریں عیش، کامرانی، زعامت وقیادت کی جتنی گھڑیاں میسر ہوں۔ اتنی غنیمت ہیں۔ بابر بہ عیش کوش کہ عالم دوبارہ نیست