احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
۲… ’’فی تفسیر الجصاص قال ابو مصعب عن مالک فی المسلم اذا تولی عمل السحر قتل ولا یستتاب لان المسلم اذا ارتد باطناً لم تعرف توبتہ (ج۱ ص۵۱) وقال مالک لا تقبل توبتہ الزندیق (ج۱ ص۵۴)‘‘ {امام مالکؒ فرماتے ہیں۔ اگر کوئی مسلمان جادو گر بن جائے تو اس کو قتل کردو۔ توبہ پیش کرنا ضروری نہیں۔ کیونکہ باطنی مرتد کی توبہ اظہار اسلام سے معلوم نہیں ہوسکتی۔ نیز مالکؒ فرماتے ہیں کہ زندیق کو بلا استتابت قتل کر دو۔} ۳… خطیب ابوبکر (تاریخ بغداد ج۱۴ ص۲۵۳) میں یہ سند خود ذیل کا واقعہ نقل کرتے ہیں۔ ’’قال عثمان بن حکیم انی لارجو لابی یوسف فی ہذہ المسئلۃ رفع الیٰ ہارون زندیق فدعا ابایوسف لیکلمہ۰ فقال لہ ہارون کلمہ وناظرہ۰ فقال لہ یا امیر المؤمنین ادع بالسیف والنطع واعرض علیہ السلام فان اسلم والافاضرب عنقہ ہذا لا یناظر وقد الحد فی الاسلام‘‘ {عثمان بن حکیم کہتے ہیں کہ مجھے وثوق ہے کہ خداتعالیٰ امام ابویوسف کو مسئلہ ذیل میں اجر عظیم دے گا۔ واقعہ یہ ہے کہ ہارون کے سامنے ایک زندیق پیش کیا گیا۔ خلیفہ نے امام ابویوسف کو اس سے مناظرہ کرنے کے لئے دربار میں طلب کیا اور حکم دیا کہ آپ اس سے مکالمہ ومناظرہ کریں۔ امام ابویوسف نے خلیفہ سے فرمایا کہ دیر نہ کیجئے۔ شمشیر منگوائیے اور اس کا سر قلم کئجئے۔ یہ زندیق ہے مرتد نہیں کہ اس کو مناظرہ سے سمجھایا جائے۔ یہ تو ملحد ہے اس کا گھڑی بھر زندہ رہنے دینا بھی خلاف مصلحت اسلامیہ ہے۔} فصل سوم جواب شبہ ثالث اور تکفیر معین گذشتہ تمام تر تفصیلات شبہ ثانی کے جواب سے متعلق تھیں۔ رہا شبہ سوم کا جواب۔ اوّل تو ہر دو شبہات کے جوابات کا مطالعہ کر لینے کے بعد اس کی لغویت خود بخود واضح ہو جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ابتداء کتاب میں بعض جزئیات بھی نقل کر دئیے گئے جو مابہ النزاع میں کافی ہیں۔ یہاں ہم ایک جامع مانع قاعدہ اس مسئلہ کے متعلق لکھ کر کتاب کو ختم کر دینا چاہتے ہیں۔ قاعدہ گو عبارات سابقہ سے صریحاً استنباط کیا جا سکتا ہے۔ مگر ہم چاہتے ہیں کہ اپنے مقصد کو سلف صالحین کے مقدس الفاظ میں ادا کریں۔