احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ونصرت عطاء کی۔ بابک ۲۲۳ھ میں گرفتار ہوکر ’’سرمن رای‘‘ میں سولی پر لٹکا دیا گیا۔ بعد ازاں اس کے بھائی اسحاق کو مازیار (مقتدائے محرہ درطبرستان وجرجان) کے ساتھ گرفتار کر کے بغداد میں دار پر لٹکادیا گیا۔ بابک کے قتل کے بعد خلیفہ معتصم کو معلوم ہوا کہ افشین حاجب بابکی اور غدار ہے۔ اس کی خیانت اور غدر سے جنگ نے طول کھینچا۔ اس پر خلیفہ نے اس جرم میں افشین کو بھی قتل کر کے دار پر کھینچا۔} بغدادی خرمیہ پر بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔ ’’وقال اہل السنۃ بتکفیر کل متنب سواء کان قبل الاسلام کزردشت ویوذ اٰسف ومانی ومزدک اوبعدہ کمسیلمۃ وسجاح والاسود العنسی وسائر من کان بعدہم من المتنبیٔن (الفرق ص۳۳۳)‘‘ {اہل سنت نے بالاتفاق ہر ایک متنبی کی تکفیر کی خواہ اسلام سے پیشتر گذرا ہو جیسے زردشت، یوذ آسف، مانی، مزدک یا بعد از اسلام ہو جیسے مسیلمہ کذاب، سجاح، اسود عنسی اور تمام وہ متنبی جو آج تک ہوتے آئے ہیں۔} عجمی نبوت اور اس کا فلسفہ دنیاء رقابت کا گہوارہ ہے۔ اجناس وانواع، اصناف وافراد میں سے ہر ایک کسی نہ کسی طرح اس جذبہ کا شکار ہوتا ہے۔ بعثت ختم المرسلینﷺ کے وقت بخیال عرب عالم کی تقسیم اس طرح تھی۔ عرب، عجم، عرب پھر دو بڑے حصوں میں تقسیم تھا۔ ربیعہ ومصر ہر سہ حصص کی باہمی رقابت سے صفحات تاریخ مملو ہیں۔ حضورﷺ کی بعثت کے بعد عجم کی دیرینہ رقابت نے شعوبیہ کی صورت اختیار کر لی۔ شعوبیہ وہ جماعت ہے جو عجم کو عرب پر ہر حیثیت سے ترجیح دیتی ہے۔ (تفصیل کے لئے دیکھو بلوغ الارب للالوسی ج۱ ص۱۵۹) شعوبیہ دل سے چاہتے ہیں۔ کہ زعاست اور قیادت کی زمام عرب کے ہاتھ سے نکل کر پھر عجم کے ہاتھ میں آجائے۔ بغدادی فرماتے ہیں۔ زردشت نے گشتاسب سے کہا کہ حکومت ایران سے ہٹ کر روم ویونان کو ملے گی۔ پھر دوبارہ ایران کے قبضہ میں آئے گی۔ بعدازاں ایران سے عرب کے قبضہ میں جائے گی۔ اس کے بعد پھر ایران اس پر قبضہ کر لے گا۔زردشت کی اس پیشین گوئی پر جانا سب منجم نے صاد کیا اور لکھا کہ ظہور زردشت سے ایک ہزار پانچ سو سال بعد سلطنت پھر ایران میں منتقل ہو جائے گی۔ فرقہ باطنیہ کا ایک لیڈر ابوعبداﷲ عروی علم نجوم کا ماہر اور مجوسیت کا حامی گذرا ہے۔ اس نے اس