احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
کوئی تضاد نہیں پایا جاتا ہے۔ کیونکہ یہ ہوسکتا ہے کہ ایک آدمی قتل ہوکر بھی روحانی درجات حاصل کرے۔ جیسا کہ وہ انبیاء جو شہید ہوئے برعکس اس کے اگر رفع جسمانی مراد ہوتو قتل اور رفع جسمانی میں تضاد پایا جاتا ہے اور دونوں ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے۔ یعنی یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک آدمی کو قتل بھی کردیا جائے اور اسی کو زندہ بھی اٹھا لیا جائے۔ بل کی نظائر قرآن کریم میں اس کی نظریں بہت ہیں۔ مثلاً: ۱… ’’وقالوا اتخذا لرحمن ولداً بل عباد مکرمون (الانبیائ)‘‘ {اور وہ کہتے ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے اولاد پکڑی۔ بلکہ وہ اس کے معزز بندے ہیں۔} یہاں بل کے استعمال کرنے سے یہ ثابت کیاکہ خدا کا بیٹا اور خدا کا بندہ ہونے میں تضاد ہے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ جو اﷲ کا بندہ ہو وہ بیٹا بھی ہو۔ یا برعکس۔ ۲… ’’ام یقولون بہ جنۃ بل جاء ہم بالحق (مؤمنون)‘‘ {کیا وہ کہتے ہیں کہ آپ(ﷺ) کو جنون ہے بلکہ آپ ان کے پاس حق لائے ہیں۔} یہاں بھی بل کے استعمال کرنے سے یہی ثابت ہوا کہ حق لانے اور جنون میں تضاد ہے۔ یعنی یہ نہیں ہوسکتا کہ اﷲتعالیٰ کی طرف سے جو حق لائے اس کو جنون بھی ہو۔ ایک تلبیس کا ازالہ یہاںمرزاقادیانی نے یہ جواب دیا ہے کہ: ’’ما صلبوہ‘‘ کا معنی یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو انہوں نے صلیب پر چڑھایا تو ہے لیکن مارا نہیں۔ لیکن یہ بالکل غلط ہے۔ کیونکہ عربی زبان میں صلب کا معنی سولی پر چڑھانا ہے۔ نہ کہ مارنا۔ چنانچہ غیاث اللغات اور صراح میں صلب کا معنی بردار کر دن لکھا ہے۔ یعنی سولی پر چڑھانا اور شاہ عبدالقادر صاحب محدث دہلویؒ بھی یہی معنی کرتے ہیں کہ: ’’نہ اس کو مارا ہے اور نہ سولی پر چڑھایا۔‘‘ مرزائی اعتراض مرزائی سیکرٹری نے کشف التلبیس کی ایک عبارت پر یہ اعتراض کیا ہے کہ: نیز لکھا ہے کہ علاوہ ازیں حسب ذیل احادیث میں واضح ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے نازل ہوںگے۔ لیکن اس کے بعد جو دو حدیثیں درج کی گئی ہیں۔ ان میں ہرگز ہرگز آسمان سے نازل ہونے کا ذکر تک نہیں ہے۔ آپ خود فیصلہ کیجئے کہ یہ بہت بڑا فریب تو نہیں ہے؟ ہم آپ سے