احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ناظرین معلوم کر چکے ہیں کہ یہ تمام تر دعاوی خواب ہائے پریشان اور یہ تمام مقدمان ژولیدہ دماغی کی خرافات واہیہ ہیں اور شرائط استنتاج سے یکسر خالی ہیں۔ لہٰذا ان مقدمات کا نتیجہ (مسیحیت مرزا) بھی لغو اور باطل ہے۔ عودالی موضوع البحث مرزاقادیانی کے ان تمام دعاوی میں اگر کوئی حصہ قابل غور اور جاذب توجہ ہے تو (۱)صرف یوذ آسف کا نبی ہونا۔ کیونکہ یہ شریعت اسلامیہ کی نظر میں اہم ترین مبحث ہے۔ (۲)پھر یہ حصہ مرزاقادیانی کی مذکورہ بالا خیالی تعمیر کے لئے اساس کا حکم رکھتا ہے۔ (۳)اس کے ساتھ ہی خواجہ محمد معظم کی تاریخ کشمیر اعظمی جس کو لکھے ہوئے ڈیڑھ سو سال گذر چکا ہے۔ مطبوعہ ۱۳۰۳ محمدی پریس لاہور ص۸۲ پر یوذ آسف کے متعلق لکھا ہے۔ بہ رسالت مردم کشمیر مبعوث شدہ اوکشمیر در آمدہ بہ دعوت خلائق اشتعال نمود، وبعد رحلت درمحلہ انزہ مرہ بیا سود۔ لیکن خواجہ محمد معظم اتنی بڑی شرعی ذمہ داری (کسی کو نبی اور رسول ماننا) کی سند صرف اتنی لکھتے ہیں۔ ’’در کتابے از تاریخ دیدہ شد‘‘ یعنی کسی تاریخ کی کتاب میں نظر پڑا تھا کہ یوذ آسف کشمیر کا رسول تھا۔ (کتاب کا نام معلوم نہیں) واضح رہے کہ ایسی مجہول الحقیقت مجہول الاسم تاریخی کتاب سے حقیقی رسالتیں ثابت نہیں ہوا کرتیں۔ البتہ اشتہاری نبوت کے لئے ہر قسم کے راستے کھلے ہیں۔ بغدادی اور یوذ آسف کتاب ’’اکمال الدین‘‘ مرزاقادیانی کے خیال میں ہزار سال سے زیادہ کی تصنیف ہے۔ جس کی حقیقت الم نشرح ہوچکی ہے اور امام ابو منصور عبدالقاہر تمیمی بغدادی شافعی متوفی ۴۲۹ھ کو گذرے ہوئے آج تقریباً نوسو تیئس سال گذرنے کو ہیں۔ علامہ ابن بابویہ اور بغدادی میں صرف اڑتالیس سال کا تقدم وتاخر ہے۔ امام مذکور، فقیہ، اصولی، ادیب، علم کلام اور اختلاف المذاہب کا ماہر، استاذ امام ابواسحاق اسفرئینی کا شاگرد اور ان کے بعد ان کا جانشین، بڑے بڑے ائمہ وقت کا شیخ، امام ابوالحسن اشعری متوفی ۳۲۴ھ کا متبع ہے۔ امام ابومنصور کے حالات تفصیلاً وفیات الاعیان از ابن خلکان، فوات الوفیات از صلاح الدین الکبتی طبقات الشافعیہ الکبریٰ از تاج الدین سبکی میں مذکور ہیں۔ امام ابو منصور کتاب الفرق بین الفرق ص۳۳۳ پر (اہل السنت والجماعت کے متفقہ عقائد بیان کرتے ہوئے) لکھتے ہیں۔