احتساب قادیانیت جلد نمبر 31 |
|
ایام زندگی قادیان میں گذارنے دئیے۔ ورنہ یہی سلوک جو آج کل ہمارے ساتھ جاری ہے۔ شروع سے کرتے تو پھر ممکن تھا کہ یہ ایام بھی چین سے نہ گزار سکتے۔ ایں ہم غنیمت است۔ ابھی میں الزامی جوابات سے اجتناب کرتا ہوں۔ ورنہ ……… پس مکرم میر صاحب! ہمچو قسم خلاف واقعہ باتیں آپ اﷲ دتہ وغیرہ جیسے تنخواہ دار مجاہدین کے لئے رہنے دیجئے۔ آن مکرم کی علومرتبت اور نجابت ان باتوں کی ہر گز متحمل نہیں۔ آپ چند صوفیانہ نکتے بیان فرماکر سامعین کو محظوظ فرمایا کریں۔ فقط والسلام! خاکسار فخر الدین ملتانی، ۱۴؍جولائی ۱۹۳۷ئ! جناب شیخ صاحب عبدالرحمن مصری شیخ عبدالرحمن صاحب مصری مولوی فاضل کے بیانات کو درج کرنے سے پہلے ضروری معلوم ہوتا ہے کہ آپ کی شخصیت کو دنیا کے سامنے خود صاحب زادہ مرزابشیر الدین محمود احمد صاحب کی تحریر سے ہی ثابت کر کے پیش کیا جائے۔ ۱۹۳۵ء میں جب احرار اور جماعت احمدیہ میں جنگ مباہلہ شروع ہوئی تو جناب شیخ صاحب صاحبزادہ مرزابشیر الدین محمود احمد صاحب کے ناظر دعوت وتبلیغ تھے اور احرار کے مقابلہ میں مستند نمائندے تھے۔ چنانچہ صاحبزادہ مرزابشیر الدین محمود احمد صاحب کی تحریر ملاحظہ ہو۔ ۵؍شعبان مطابق ۳؍نومبر ۱۹۳۵ء مکرمی ناظر صاحب دعوت وتبلیغ (شیخ عبدالرحمن صاحب مصری) السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ! ’’میرے تازہ ٹریکٹ میں یہ اعلان کیاگیا ہے کہ آپ کو میں نے اپنی طرف سے مباہلہ کی شرائط طے کرنے کے لئے مقرر کیا ہے۔ سویہ تحریر بطور سند دیتا ہوں کہ آپ میری طرف سے اس غرض کے لئے نمائندے ہیں۔ آپ جلد سے جلد احرار کے نمائندے سے شرائط طے کر کے مباہلہ کی تاریخ کا اعلان کردیں۔‘‘ والسلام! خاکسار: مرزا محمود احمد خلیفۃ المسیح ثانی مندرجہ بالا تحریر سے ظاہر ہے کہ جناب شیخ صاحب کی شخصیت جماعت میں اور خود جناب مرزابشیر الدین محمود احمد صاحب کے نزدیک کس قدر نمائندہ اور مخلص شخصیت تھی۔ اس کے بعد بھی جناب صاحبزادہ صاحب کا یہ کہنا کہ آپ ۱۹۳۰ء میں اور ۱۹۳۱ء میں ہی منافق تھے۔ حقیقت پر پردہ ڈالنا ہے۔